امام غلط قرآت کرتا ہوتو اسکے پیچھے نماز کا حکم
:سوال
محلے کی مسجد کے حافظ صاحب غلط قرآت کرتے ہیں، کیا ان کے پیچھے نماز پڑھیں یا جماعت چھوڑ دیں یا دوسری مسجد میں پڑھنے جائیں؟
:جواب
اگر حافظ مذکور سے ؛ و خطائیں جو مفسد نماز میں واقع نہیں ہوتیں تو نماز اس کے پیچھے درست ، اور ترک جماعت کے لئے یہ عذر نا مسموع ( یہ عذر نہیں سنا جائے گا ) ، اور اگر خطایا ئے مفسدہ صادر ہوتے ہیں تو بے شک وہ نماز نماز ہی نہیں، نہ وہاں ثواب کی گنجائش بلکہ عیاذ باللہ عکس کا خوف ہے، نہ اہل محلہ کو دوسری مسجد میں جانے کی حاجت کہ یہی مسجد جوان پر حق رکھتی ہے ہنوز ( ابھی تک ) محتاج نماز و جماعت ہے۔ نماز فاسد کا تو عدم و وجود شرعاً یکساں ( نماز فاسد کا ہونا نہ ہونا برابر ہے) ، پس اگر ممکن ہو تو دو با رہ جماعت و ہیں قائم کرے ورنہ آپ ہی مسجد میں تنہا پڑھ لے کر حق مسجد ادا ہو۔
اور اگر یہ صورت ہو کہ حافظ مذکور فرضوں میں قرآن مجید صحیح پڑھتا ہے اور خطا یائے مفسد ہ صرف تراویح میں بوجہ عجلت و بے احتیاطی واقع ہوتی ہیں تو فرض میں اس کی اقتدا کرے تراویح میں وہی حکم ہے اور نہ در صورت فساد فرضوں میں بھی اقتداء درست نہیں ۔

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر6، صفحہ نمبر 250

مزید پڑھیں:نماز کی تیسری یا چوتھی رکعت میں جہری قرآت کا حکم
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔
READ MORE  جس پر حج فرض نہیں، حج بدل کے واسطے مقرر ہو سکتا ہے یا نہیں ؟

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top