:سوال
غیر مقلدین کو امام بنانا اور فساد کے خوف کے باوجود ان کو اپنی مساجد میں آنے دینا درست ہے یا نہیں؟
: جواب
في الواقع فرقہ غیر مقلدین گمراہ بد دین ضالین مفسدین ہیں انھیں امام بنانا حرام ہے ان کے پیچھے نماز پڑھنا منع ہے، ان کی مخالطت آگ ہے۔ صورة مذکورہ سوال میں انھیں مساجد میں ہرگز ہر گز نہ آنے دیا جائے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے (وَعَهِدْنَا إِلَى إِبْرَاهِمْ وَ اسْمَعِيلَ أَن طَهِّرَا بَيْتِيَ ) ترجمہ: ہم نے ابراہیم و اسمعیل سے یہ . وعدہ لیا کہ وہ میرے گھر کو صاف رکھیں گے۔ حدیث میں ہے” امر النبي صلى الله تعالى عليه وسلم ببناء المساجد في الدور وان تنظف وتطيب ” ترجمہ: حضور اکرم صلی اللہ تعالی علیہ و سلم نے محلوں میں مساجد بنانے اور انھیں ستھر او نظیف اور خوشبو دار رکھنے کا حکم دیا۔
(سنن ابو دا و د، ج 1 ،ص 66، آفتاب عالم پریس، لاہور )
نجاستیں در کنار قاذورات ( وہ چیزیں جن سے گھن آئے ) مثل آب دہن ( منہ کا پانی) و آب بینی ( ناک کا پانی) آنکہ (حالانکہ ) پاک ہیں مسجد سے ان کو دور کرنا واجب تو بد مذہب گمراہ لوگ کہ ہر نجس سے بدتر نجس ہیں۔ حدیث میں رسول با اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم فرماتے ہیں” اهل البدع شر الخلق والخليقة ” بد مذہب تمام مخلوق سے بد تمام جہان سے بدتر ہیں۔
(کنز العمال ، ج 1، ص223 ، موسسۃ الرسالۃ، بیروت)
دوسری حدیث میں ہے ”اصحاب البدع كلاب اهل النار ” بد مذہب لوگ جہنمیوں کے کتے ہیں۔
( جامع الصغير مع فيض القدير ، ج 1 ،ص 528 ، دار المعرفۃ ، بیروت)
تو ایسے لوگوں کو خصوصاً بحال فتنہ و فساد کہ وہابیہ کی عادت قدیم ہے با و مفسر قدرت مساجد میں کیونکر آنے دیا جا سکتا ہے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے (وَالْفِتْنَةُ أَشَدُّ مِنَ الْقَتْلِ) فتنہ قتل سے بھی سخت تر ہے۔ عینی شرح بخاری و در مختار و غیر ہما میں تصریح ہے کہ مسجد سے موذی نکال دیا جائے ولو بلسا بلسانه ، اگر چه صرف زبانی ایذا دیتا ہو ۔
(ج6،ص499)
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر6، صفحہ نمبر 499