:سوال
فساق اور بد مذہب کے پیچھے نماز کا کیا حکم ہے؟
:جواب
امات فساق کی نسبت علماکے دونوں قول ہی کراہت تنز یہی۔ کراہت تحریمی۔ اوران میں تو فیق یہ ہے کہ فاسق غیر معلن کے پیچھے مکروہ تنزیہی اور معلن کے پیچھے تحریمی ۔ مبتدع ( بد مذہب )کی بدعت اگر حدکفر کو پہنچی ہو اگر چہ عندالفقہایعنی منکر قطعیات ہو اگر چہ منکرضروریات نہ ہو تو صحیح یہ ہے کہ اس کے پیچھے نماز باطل ہے۔ ۔ کہ وہی احتیاط جو متکلمین کو اس کی تکفیر سے باز رکھے گی اس کے پیچھے نماز کے فساد کاحکم دے گی ۔ ۔ ورنہ (اگر ورنہ اگر حد کفر تک نہ پہنچی ہو تو اس کے پیچھے نماز ) مکروہ تحریمی۔
جن صورتوں میں کراہت تحریم کا حکم ہے صلحا، و فساق سب پر اعادہ واجب ہے، جب مبتدع یافا سق معلن کے سوا کوئی امام نہ مل سکے تو منفردا پڑھیں کہ جماعت واجب ہے اور اس کی تقدیم بکر اہت تحریم اور واجب و مکروہ تحریم دونوں ایک مرتبہ میں ہیں ”و درء المفاسد اهم من جلب المصالح”ترجمہ: مفاسد کا دور کرنا مصالح کے حصول سے اہم اور ضروری ہوتا ہے۔ ہاں اگر جمعہ میں دوسرا امام نہ مل سکے تو جمعہ پڑھیں کہ و و فرض ہے اور فرض اہم ۔ اسی طرح اگر اس کے پیچھے نہ پڑھنے میں فتنہ ہوتو پڑھیں اور اعادہ کریں کہ” الفتنةُ أَكْبَرُ مِنَ الْقَتْلِ ”ترجمہ قتل سے بڑی برائی ہے۔
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر6، صفحہ نمبر 632