بے ضرورت شرعی سوال کرنا اور ان کو دینا کیسا ہے؟
:سوال
بے ضرورت شرعی سوال کرنا اور ان کو دینا کیسا ہے؟ اور اگر بن مانگے کوئی دے تو لینا کیسا ہے؟
: جواب
بے ضرورت شرعی سوال کرنا حرام ہے، اور جن لوگوں نے باوجود قدرت کسب بلا ضرورت سوال کرنا اپنا پیشہ کر لیا ہے وہ جو کچھ اس سے جمع کرتے ہیں سب نا پاک و خبیث ہے اور ان کا یہ حال جان کر ان کے سوال پر کچھ دینا داخل ثواب نہیں بلکہ نا جائز و گناہ، اور گناہ میں مدد کرتا ہے۔ اور جب انھیں دینا نا جائز تو دلانے والا بھی دال علی الخیر (خیر پر راہنمائی کرنے والا ) نہیں بلکہ دال علی الشر ( شر پر راہنمائی کرنے والا) ہے۔
لیکن اگر بے سوال کوئی کچھ دے جیسے لوگ علماء و مشائخ کی خدمت کرتے ہیں تو اس کے لیے لینے میں کوئی حرج نہیں بلکہ نیت نیک ہو تو دینے اور لینے والے دونوں داخل ثواب ہیں خصوصاً جبکہ لینے والا حاجت رکھتا ہو سید عالم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے امیر المومنین عمر فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کو کچھ عطابھیجی انھوں نے واپس حاضر کی کہ حضور نے ہمیں حکم دیا تھا کہ کسی سے کچھ نہ لینے میں بھلائی ہے، فرمایا : یہ بحالِت سوال ہے اور جو بے سوال آئے وہ تو ایک رزق ہے کہ مولی تعالٰی نے تجھے بھیجا، امیر المومنین نے عرض کی واللہ اب کسی سے کچھ سوال نہ کروں گا اور بے سوال جو چیز آئے گی لے لوں گا۔
صحیح البخاری باب من اعطا الله له من غیر مسلہ ج ص19 1 قدیمی کتب خانہ کراچی

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر10، صفحہ نمبر 303

READ MORE  مردہ کافر کو دفن کرنے کا کیا حکم ہے؟
مزید پڑھیں:مسجد کے اندر مسافروں اور مسکینوں کے لیے چندہ اکٹھا کرنا کیسا؟
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top