:سوال
اہل قبور دیکھتے اور ادراک کرتے ہیں، اس بارے میں احادیث بیان فرمادیں۔
: جواب
ام المومنین صدیقہ بنت الصدیق رضی اللہ تعالی عنہا کا ارشا د جوما الہ تعالی عنہا کا ارشاد جو مشکوة شریف میں بروایت امام احمد منقول اور اسے حاکم نے بھی صحیح مستدرک میں روایت کیا اور بشرط بخاری و مسلم صحیح کہا کہ فرماتیں ( ( كنت ادخل بيت الذي فيه رسول الله صلى الله تعالى عليه وسلم واني واضع ثوبي واقول انما هو زوجي وابي فلما دفن عمر معهما فوالله ما دخلته الا وانا مشدودة على ثيابي حياء من عمر )) میں اس مکان جنت آستان میں جہان حضور سید عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا مزار پاک ہے یونہی بے لحاظ ستر و حجاب چلی جاتی اور جی میں کہتی وہاں کون ہے، یہی میرے شوہر یا میرے باپ صلی اللہ تعالی علےزو جہاثم ابیہاثم علیہا و بارک وسلم ۔ جب سے عمر دفن ہوئے خدا کی قسم میں بغیر سرا پا بدن چھپائے نہ گئی عمر سے شرم کے باعث رضی اللہ تعالی عنہم اجمعین۔
(مشكوة المصابیح، ص 154 مطبع مجتبائی دہلی)
مزید پڑھیں:کیا کسی روایت میں صاحب مزار سے طلب دعا کرنا آیا ہے؟
فرمائیے! اگر ارباب مزارات کو کچھ نظر نہیں آتا اس شرم کے کیا معنی تھے؟ اور دفن فاروق سے پہلے اس لفظ کا کیا منشاء تھا کہ مکان میں میرے شوہر صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کے سوا میرے باپ ہی تو ہیں غیر کون ہے! ابن ابی شیبہ و حاکم حضرت عقبہ بن عامر صحابی رضی اللہ تعالی عنہ سے راوی (( ما ابالي في القبور قضيت حاجتي اما في النسوق والناس تنظرون )) یعنی میں ایک سا جانتا ہوں کہ قبرستان میں قضائے حاجت کو بیٹھوں یا بیچ بازار میں کہ لوگ دیکھتے جائیں۔
(مصنف ابن ابی شیبہ، ج 3 ، ص 339، ادارۃ القرآن، کراچی)
سید عالم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم سے مروی ((أنس ما يكون الميت في قبره ادازاره من كان يحبه في دار لدنيا)) قبر میں مردے کا زیادہ جی بہلنے کا وقت وہ ہوتا ہے جب اس کا کوئی پیارا زیارت کو آتا ہے۔
(شرح الصدور ،ص 85، خلافت اکیڈی ، سوات )
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر9، صفحہ نمبر 713 تا 715