:سوال
ایک مسجد کا صحن محراب کے ہر دو جانب میں مساوی نہیں ہے بلکہ سیدھے ہاتھ کی جانب ۶افٹ بڑھا ہوا ہے، دریافت طلب یہ ہے کہ جب صحن مسجد میں جماعت قائم ہو جائے تو امام کو وسط صف کی رعایت لازم ہے یا طاق نما محراب کی رعایت ضروری ہے؟
:جواب
جس مسجد میں مسقف ( چھت والا ) حصہ نہ ہو وہاں یہ محراب صوری ہوتی ہی نہیں جیسے افضل المساجد مسجد الحرام شریف، اور اس میں ہر مسجد کا صحن داخل ہے کہ باختلاف موسم مسجد مستقل ہے فقہائے کرام درجہ مسقفہ ( چھت والے حصے ) کو مسجد شتوی ”سردیوں کی مسجد” کہتے ہیں اور غیر مسقف ( جس حصے میں چھت نہ ہو اس )کو مسجد صیفی ( گرمیوں کی مسجد ) کہتے ہیں۔ جب ان ( مسجد شتوی اور صیفی ) کے وسط متطابق ( برابر) نہ ہوں تو ہر مسجد کے لئے اس کا اپنا وسط معتبر ہے پس صورت مستفسرہ ( پوچھی گئی صورت) میں جبکہ مسجد صیفی مسجد شتوی سے سولہ فٹ جانب راست ( سیدھی جانب ) زائد ہے تو امام محراب صوری اندرونی کی محاذات سے آٹھ فٹ جانب راست ہٹ کر صحن میں کھڑا ہو کہ اس مسجد کی محراب میں قیام حاصل ہو۔
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر7، صفحہ نمبر 37