:سوال
ہمارے ہاں لوگ عید کی نماز کے لئے وقت معین میں حاضر نہیں ہوتے لہذا بعض لوگوں کی نماز فوت ہوتی ہے اس لئے جھگڑا فساد لڑائی بر پا کرتے ہیں، اب سب محلہ والے مل کر ایک صاحب علم سے مشورہ کیا اُس نے یہ امر کیا کہ تین بنگلولہ جلانا مناسب ہے، یکے بعد دیگرے اگر تیسرے بنگولے کے متصل کوئی حاضر نہ ہو تو جھگڑا لڑائی نہیں، سب لوگوں نے اس بات پر متفق ہو کر یہ عمل شروع کیا کہ عید کے دن تین بنگولہ جلاتے ہیں، یہ بات جب دوسرے کسی صاحب علم نے سنی تو کہا یہ آتشبازی فعل بدعت سیده محرمہ ہنود کا کام ہے۔ اس کا کیا حکم ہے؟
:جواب
فی الواقع یہ بدعت سیئہ ہے اور مشابہت کفار ہے، اس سے بچنا واجب ، حدیث اذان میں اس کا فیصلہ ہو چکا، نار (آگ) و نا قوس سب رد کر دئے گئے اور اذان مقرر فرمائی گئی جس سے اعلائے کلمتہ اللہ ہے، اور عیدین کے لئے تو اذان کا بھی حکم نہیں، احادیث صحیحہ میں ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے عیدین میں نہ اذان دلوائی نہ اقامت کہلوائی صرف الصلوۃ جامعة دو بار پکارا جاتا ہے، اس پر اختصار کریں اور اس سے زائد ہرگز کچھ نہ ہو، تغافل ( غفلت کرنے والوں کا وبال ان پر (ہے)۔
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر8، صفحہ نمبر 584