خراج کتنا ادا کرنا ہوتا ہے؟
:سوال
خراج کتنا دینا پڑے گا ؟
:جواب
:خراج دو قسم ہے
(1) خراج مقاسمه یعنی کہ پیداوار کا نصف یا ثلث ( تیسرا حصہ ) یا ربع ( چوتھا حصہ ) یا خمس ( پانچواں حصہ ) مقرر ہو۔ (2 ) اور خراج موظف کہ ایک مقدار متعین ذمے پر لازم کر دی جائے خواہ روپیہ، مثلاً سالانہ دور و پے بیگھ اور کچھ جیسے
المومنین عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے غلے کی ہر جریب پر ایک صاع غلہ اور ایک درہم مقرر فرمایا۔
ظاہر یہ ہے کہ ان بلاد کا خراج موظف ہی تھا، بیت المال میں روپیہ ہی لیا جاتا نہ کہ غلہ، میوه، ترکاری وغیرہ ۔ بلکہ مدتوں سے عامہ بلاد میں سلاطین کا یہی داب ( طریقہ ) معلوم ہوتا ہے۔
تو ظاہر ایہاں کا خراج موظف ہی سمجھنا چاہئے مگر جس زمین کی نسبت ثابت ہو کہ زمان سلطنت اسلام میں اُس پر خراج مقاسمہ تھا۔
خراج موظف بالاتفاق مالک زمین پر ہے اور خراج مقاسمہ صاحبین کے نزدیک مزارع پر امام کے نزدیک زمیندار پر۔ (لہذا) اگر مقدار معلوم ہو کہ زمانہ اسلام میں کیا مقرر تھا ، جب تو ظاہر ہے کہ اسی قدر دیں دو شرط ہے: اولا : خراج موظف میں جہاں جہاں مقدار مقرر فرمودہ امیر المومنین عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ منقول ہے وہاں اس پر زیادت نہ ہو کہ مذہب صحیح میں اس پر اضافہ کسی سلطان کو نہیں پہنچتا ، زائد ہوتو زیادت نہ دیں، اور جہاں کوئی مقدار امیر المومنین سے منقول نہیں وہاں اور خراج مقاسمہ میں نصف سے زیادت نہ ہو کہ خلاف انصاف ہے، زائد ہو تو نصف ہی دیں۔
ثانياً : اتنے کی ادا اس زمین سے اب بھی ممکن ہو ورنہ بلحاظ طاقت دیں۔
مزید پڑھیں:اگر کسی زمین میں خراج متحقق ہوتا ہو تو کسے دیں؟
اور اگر معلوم نہ ہو کہ سلطنت اسلام میں کیا معین تھا تو ظاہر اخراج مقاسمة وخراج موظف غیر مقر را میر المومنین عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ میں نصف اور مقررات امیر المومنین میں اُسی کا لحاظ رکھیں، غرض ہر جگہ پوری مقدار دیں جس سے زیادت جائز نہ تھی۔
وظیفہ مقررہ فاروقیہ فی جریب سالانہ یہ ہے ہر قسم غلے پر اُسی سے ایک صاع اور ایک درہم اور کہ طاب یعنی خربوزے تربوز کی پالیزوں، کھیرے ککڑی بینگن و امثالہا کی باڑیوں پر پانچ درہم انگور و خرما کے گھنے باغوں پر، جن کے اندر زراعت نہ ہو سکے، کھیرے ککڑی بینگن و امثالہا کی باڑیوں پر پانچ درہم انگور دخرما کے گھنے باغوں پر، جن کے اندر زراعت ہو سکے۔
دس درہم ان کے ماوراء میں وہی تقدیر طاقت ہے جس کی انتہا نصف تک ، پھر ان اقسام میں حیثیت زمین و قدرت کا اعتبار ہے جو زمین جس چیز کے ہونے کی لیاقت رکھتی ہواور یہ شخص اس پر قادر ہو اُس کے اعتبار سے خراج ادا کرے مثلاانگور بوسکتا ہے توانھیں خراج دے اگر چہ گیہوں ہوئے ہوں، اور گیہوں کے قابل ہے تو اس کا خراج دے، اگر چہ جو ہوئے ہوں ہر حال میں خراج سال بھر میں ایک ہی بار لیا جائے گا اگر چہ سال میں چار بار زراعت کرے یا با وصف قدرت بالکل معطل رکھ چھوڑے اور یہ جریب انگریزی گز سے کہ ان بلاد میں رائج ہے (جس
کی مقدار سولہ اگرہ ہے ہرگرہ تین ۳ انگل پینتیس گر مسطح ہے یعنی ۳۵ گز طول ۳۵ گز عرض۔
READ MORE  زید چوری میں گرفتار ہوا تو وہ قابل امامت ہے یا نہیں؟

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top