اگر وہابی آذان دے تو اسکا جواب دینا چاہئے یا نہیں؟
:سوال
ایک شخص وہابی ہے یا ان کا ہم خیال ہے اگر وہ اذان دے سنی کی مسجد میں تو اس کا جواب سنی دے یا نہیں؟
اور جب سنی اس مسجد میں نماز کے کیلئے جائے تو اپنی اذان کہے یا اس کی اذان پر اکتفا کرے اور دوسری اذان نہ کہے؟
:جواب
اسم جلالت پر کلمہ تعظیم اور نام رسالت پر درود شریف پڑھیں گے اگر چہ یہ اسمائے طیبہ کسی کی زبان سےادا ہوں، مگر وہابی کی اذان اذان میں شمار نہیں جواب کی حاجت نہیں، اور اہلسنت کو اس پر اکتفا کی اجازت نہیں بلکہ ضرور دوبارہ اذان کہیں ، درمختار میں ہے
و بعاد اذان کافر و فاسق
( کافر اور فاسق کی اذ ان لوٹائی جائے )

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر5، صفحہ نمبر 421

مزید پڑھیں:آذان نابالغ دے تو جائز ہے یا نہیں؟
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔
READ MORE  قبر کا بوسہ لینے کا کیا حکم ہے؟

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top