:سوال
آذان دینا اندر مسجد کے آپ نے فرمایا تھا مکروہ ہے، میں نے یہاں کے لوگوں سے ذکر کیا اُن لوگوں نے کتاب کا ثبوت چاہا امید کہ نام کتاب مع بیان مقام کہ فلاں مقام پر لکھا ہے تکلیف فرما کر لکھا جائے اور یہ بھی لکھا جائے کہ کون سامکروہ ہے؟
:جواب
امام فخر الملۃ والدین اور جندی فرماتے ہیں
يسعى ان يؤذن على المئذنة أو خارج السجد ولا يؤدن في المسجد
ترجمہ: آذان مینار پر یا مسجد کے باہر دی جائے مسجد کے اندر اذان نہ دی جائے۔
(فتاویٰ قاضی خان، ج1، ص 37)
مزید پڑھیں:بارش کے لیے آذان دینا درست ہے یا نہیں؟
امام طاهر بن احمد بخاری فرماتے ہیں
” لا يوذن في المسجد “
( مسجد میں اذان نہ دی جائے )
(خلاصۃ الفتاوی، جلد 1، ص 37 )
علامہ سید احمد مصری نے فرمایا
“یكره ان يؤذن في المسجد كما في القهستاني عن النظم “
( مسجد میں آذان دینا مکر دو ہے جیسا کہ قہستانی نے نظم سے نقل کیا ہے )
(طحاوی علی المراقی، ص 107)
اور اس مسئلہ میں نوع کراہت کی تصریح کلمات علما سے اس وقت نظر فقیر میں نہیں ہاں صیغہ لا یفعل ” سے متبادر کراہت تحریم ہے کہ فقہائے کرام کی یہ عبارت ظاہرا مشیر ممانعت و عدم اباحت ہوتی ہے۔
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر5، صفحہ نمبر 363