امام اعظم اور صاحبین کے نزدیک ظہر کا وقت ختم ہو کر عصر کا وقت کب شروع ہوتا ہے؟ اور ان میں سے مفتی بہ قول کس کا ہے؟
:سوال
امام اعظم اور صاحبین کے نزدیک ظہر کا وقت ختم ہو کر عصر کا وقت کب شروع ہوتا ہے؟ اور ان میں سے مفتی بہ قول کس کا ہے؟
:جواب
حضرت سیدنا امام اعظم رضی اللہ تعالی عنہ کے نزدیک جب تک سایہ اصلی کے علاوہ دو مثل نہ ہو جائے وقت عصر نہیں آتا اور صاحبین کے نزدیک ایک ہی مثل کے بعد آجاتا ہے اگرچہ بعض کتب فتاوی وغیرہ تصا نیف بعض متاخرین مثل برہان طرابلسی وفیض کر کی دو مختار میں قول صاحبین کو مرجح بتایا مگر قول امام ہی احوط( زیادہ محتاط )واضح اور ازروئے دلیل اور ارجح ہے عموما متون مذہب قول امام پر جزم کیے ہیں اور عامہ الحجہ شارحین نے اسے مرضی ومختار رکھا اوراکا برآئمہ ترجیح وافتا بلکہ جمہور پیشوایان مذہب نے اسی کی تصحیح کی

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر5، صفحہ نمبر 132

مزید پڑھیں:امام اعظم رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے اس موقف کے جب تک سایہ اصلی کے علاوہ دو مثل نہ ہو جائے ظہر کا وقت ختم ہو کر وقت عصر نہیں آتا پر کیا دلیل ہے؟
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔
READ MORE  کیا نبی اکرم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے خود آذان دی ہے؟

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top