عورت کا حرام حمل اپنے گھر کروانے والے کی امامت کا حکم
:سوال
ایک شخص مدت دراز سے امامت کرتا ہے، اس نے اپنے گھر میں حرام کرایا اور ایک عورت کا حرام حمل اپنے گھر میں کروایا تو اب اس کو امامت کرنی چاہئے یا نہیں؟
:جواب
اگر ثابت ہو کہ اس نے حرام کروایا یا حرام کا سامان جمع کیا یا حرام میں کسی طرح ساعی ( کوشش کرنے والا ) ہوا یا اس پر راضی ہوا تو وہ فاسق ہے اُسے ہر گز امامت نہ کرنی چاہئے۔اور اگر ان میں سے کچھ نہ تھا بلکہ عورت کسی طرح معاذ اللہ حرام میں مبتلا ہوئی اور اُسے حمل رہا اُس نے اس کی پردہ پوشی کے لئے اسقاط حمل کروایا جبکہ بچہ میں جان نہ پڑی تھی (یعنی چار ماہ سے کم کا تھا تو اس پر الزام نہیں بلکہ پردہ پوشی امر حسن ہے۔

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر6، صفحہ نمبر 512

مزید پڑھیں:میلاد شریف میں نہ آنے والے کے پیچھے نماز کا حکم؟
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔
READ MORE  Fatawa Rizvia jild 06, Fatwa 418

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top