جن کی بیویاں بے پردہ گھومتی ہیں، ان کی امامت کا کیا حکم ہے؟
:سوال
جن کی بیویاں بے پردہ گھومتی ہیں، ان کی امامت کا کیا حکم ہے؟
:جواب
عورت اگر نا محرم کے سامنے اس طرح آئے کہ اُس کے بال گلے اور گردن یا پیٹھ یا کلائی یا پنڈلی کا کوئی حصہ ظاہر ہو یا لباس ایسا باریک ہو کہ ان چیزوں سے کوئی حصہ اُس میں سے چمکے تو یہ بالا جماع حرام اور ایسی وضع ولباس کی عادی عورتیں فاسقات ہیں، اور ان کے شوہر اگر اس پر راضی ہوں یا حسب مقدور بند و بست نہ کریں تو دیوث ہیں، اور ایسوں کو امام بنانا گناه۔ اور اگر تمام بدن سر سے پاؤں تک موٹے کپڑے میں خوب چھپا ہوا ہے صرف منہ کی ٹکلی کھلی ہو جس میں کوئی حصہ کان کا یا ٹھوڑی کے نیچے کا یا پیشانی کے بال کا ظاہر نہیں تو اب فتوی اس سے بھی ممانعت پر ہے اور یہ امر شوہروں کی رضا سے ہو تو ان کی امامت سے بھی احتر از انسب کہ سد فتنہ ( فتنہ کو دور کرتا ) اہم واجبات شرعیہ سے ہے۔

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر6، صفحہ نمبر 509

مزید پڑھیں:حنفی کا شافعی وغیرہ کے پیچھے نماز پڑھنا کیسا ہے؟
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔
READ MORE  Fatawa Rizvia jild 06, Fatwa 675 to 677

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top