:سوال
ایک مولوی صاحب نے مذہب حنفی ترک کر کے مذہب حنبلی اختیار کیا ہے، ان کا ایسا کرنا کیسا ہے؟
:جواب
ان بلاد ( شہروں ) میں کہ جہاں نہ حنبلی مذہب کے عالم ہیں نہ کتا بیں، حنفیت چھوڑ کر حنبلیت اختیار کرنا ہرگز جائز نہیں ، انتقال کرنے والا مذہب حنفی کا عالم تھا تو یہ انتقال صراحة مراد شرع کے متضاد ہوگا کہ شرع نے طلب علم کا حکم فرمایا اور یہ ترک علم و طلب جہل کرتا ہے حاشا للہ حنبلیت جہل نہیں چاروں مذہب حق و ہدی ور شاد ہیں مگر جہاں نہ جس مذہب کے عالم نہ کتابیں وہاں اس کا اختیار صراحۃ اپنے جہل کا اختیار ہے اور اگر اول سے جاہل تھا تو اپنے لئے علم و عمل کا دروازہ بند کرتا ہے احکام حقیت سے آگاہ نہ تھا تو (فاسلُوا أَهْلَ الذِّكْرِ) (اہل علم سے پوچھو ) کے امتثال ( پیروی ) پر تو قادر تھا اب کہ وہ مذہب اختیار کرتا ہے جس کے اہل ذکر (علم) بھی یہاں نہیں تو صراحۃ جہل کے ساتھ عجز ملتا اور اپنے منہ پر شریعت مطہرہ کا بند کرتا ہے۔
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر6، صفحہ نمبر 510