:سوال
اکثر لوگ عربی نہیں جانتے تو کیا ایسا نہیں ہو سکتا کہ لوگ اپنی اپنی زبان میں نماز پڑھ لیں؟
:جواب
گمراہی کہہ کر نہیں آتی ، گمراہی کا پہلا پھاٹک یہی ہے کہ آدمی کے دل سے اتباع سبیل مومنین (مومنین کے راستے کی پیروی ) کی قدر نکل جائے تمام امت مرحومہ کو بیوقوف جانے اور اپنی رائے الگ جانے۔ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے زمانہ اقدس میں یہی عجمی لوگ مشرف با سلام ہو ئے حضرت بلال حبشی تھے، حضرت صہیب رومی، حضرت سلمان فارسی و ابو ہریرہ و غیر ہم رضی اللہ تعالی عنہم اور صحابہ کرام رضی اللہ تعا لی عنہم کے زمانہ میں جو ہزاروں بلاد عجم ( عجمی شہر )فتح ہوئے لاکھوں عجمی مشرف با سلام ہو ئے کبھی نہیں حکم فرما یا؟ کہ تم لوگ اپنی زبان میں نماز پڑھا کرو ، اب تیرہ سو برس کے بعد یہ مصلحت بعض ہندی بے علموں کو سوجھی اس قدر کاملا حظہ اتناسمجھنے کوکافی ہے کہ یہ الہام رحمن نہیں بلکہ وسوسه شیطان ہے قرات قرآن فرض ہے اور وہ خاص عربی ہے غیر عربی میں ادا نہ ہوگی اور نماز نادرست ہو گی اور اس کے ماورا میں گنہگاری ہے ہاں جو عاجز محض ہو تو مجبوری کی بات جدا ہے۔
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر6، صفحہ نمبر 323