: سوال
کسی سے دعا کے لئے کہنا کیسا ؟
:جواب
خود مصفی صل اللہ تعالی علیہ و سلم نے امیرالمومنین عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ سے دعا چاہی جب وہ مکہ معظمہ جاتے تھے، : ارشاد فرمایا ((لاتنسنا يا اخي من دعائك)) اے بھائی! اپنی دعا میں ہمیں نہ بھول جانا ۔
سنن ابی داود،ج 1،ص 210 آفتاب عالم پریس، لاہور)
احمد وابن ماجہ کی روایت میں ہے۔ فرمایا ((اشر كنا يا اخى في صالح دعائك ولا تنسنا)) بھائی اپنی نیک دعا میں ہمیں بھی شریک کر لینا اور بھول نہ جانا۔
(سنن ابن ماجہ ،ص 213 ایچ ایم سعید کمپنی، کراچی)
مزید پڑھیں:کیا طعام میت دل کو مردہ کرتا ہے؟
امام احمد عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے راوی سید عالم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا (( اذالقیت الحاج فسلم عليه وصافحه ومره أن يستغفر لك قبل ان يدخل بيته فانه مغفور له)) جب تو حاجی سے ملے سلام و مصافحہ کر اور قبل اس کے کہ وہ اپنے گھر میں جائے اپنی مغفرت کی دعا اس سے منگوا کہ وہ بخشا ہوا ہے۔
(مسند احمد بن حنبل، ج 2 ، ص 69 ، دار الفکر، بیروت)
حضور نے اولیس قرنی رضی اللہ تعالی عنہ کا ذکر کر کے صحابہ رضی اللہ تعالی عنہماکوحکم دیا (فمن لقيه منكم فليستغفر لكم )) تم میں جو اسے پائے اپنے لیے اس سے دعائے بخشش کرائے۔
(صحیح مسلم، ج 2 ،ص 311، قدیمی کتب خانہ، کراچی ) (ص 693)
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر9، صفحہ نمبر 693