:سوال
عذاب و ثواب کی کیا شکل ہے جبکہ انسان خاک میں مل جاتا ہے؟
:جواب
انسان کبھی خاک نہیں ہوتا بدن خاک ہو جاتا ہے، اور وہ بھی کل نہیں ، کچھ اجزائے اصلیہ دقیقہ جن کو عجب الذنب کہتے ہیں وہ نہ چلتے ہیں نہ گلتے ہیں ہمیشہ باقی رہتے ہیں ، انھیں پر روز قیامت ترکیب جسم ہوگی، عذاب و ثواب روح و جسم دونوں کے لیے ہے۔ جو فقط روح کے لیے مانتے ہیں گمراہ ہیں، روح بھی باقی اور جسم کے اجزائے اصلی بھی باقی ، اور جو خاک ہو گئے وہ بھی فنائے مطلق نہ ہوئے ، بلکہ تفرق اتصال ہوا اور تغیر ہیات، پھر استحالہ کیا ہے۔ حدیث میں روح و جسم دونوں کے معذب ( عذاب میں مبتلا ہونے کی یہ مثال ارشاد فرمائی کہ ایک باغ ہے اس کے پھل کھانے کی ممانعت ہے۔
مزید پڑھیں:مرنے کے بعد روح اپنے گھر واپس آتی ہے یا نہیں؟
ایک لنجھا ہے کہ پاؤں نہیں رکھتا اور آنکھیں ہیں وہ اس باغ کے باہر پڑا ہوا ہے، پھلوں کو دیکھتا ہے مگر ان تک جا نہیں سکتا، اتنے میں ایک اندھا آیا اور اس لنجھے نے اس سے کہا: تو مجھے اپنی گردن پر بٹھا کر لے چل، میں تجھے رستہ بتاؤں گا ، اس باغ کا میوہ ہم تم دونوں کھائیں گے۔ یوں وہ اندھا اس لنجھے کو لے گیا اور میوے کھائے ، دونوں میں کون سزا کا مستحق ہے؟ دونوں ہی مستحق ہیں، اندھا اسے نہ لے جاتا تو وہ نہ جاسکتا، اور لنجھا اسے نہ بتا تا تو وہ نہ دیکھ سکتا، وہ النجھا روح ہے کہ ادراک رکھتی ہے اور افعال جو ارح نہیں کر سکتی ۔ اور وہ اندھا بدن ہے کہ افعال کر سکتا ہے اور ادراک نہیں رکھتا۔ دونوں کے اجتماع سے معصیت ہوئی دونوں ہی مستحق سزا ہیں۔
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر9، صفحہ نمبر 658