دو ناراض لوگوں کو جماعت سے الگ کرنا کیسا؟
:سوال
ایسے دو اشخاص جو آپس میں ناراض ہوں ان کو جماعت سے علیحدہ کرنا کیسا ہے؟ زید کہتا ہے کہ جس جماعت نماز میں دو ایسے شخص شریک ہوں جن کی آپس میں رنجش ہو تو کسی کی نماز قبول نہیں ہوتی ، اور نہ ہی کسی کی دعا قبول ہوتی ہے، کیا زید کا یہ کہنا درست ہے؟
:جواب
اس صورت میں اس کو جماعت سے علیحدہ کرنا جائز نہیں اور یہ کہنا محض باطل ہے کہ جس جماعت میں دو شخص آپس میں رنج رکھتے ہوں نماز نہیں ہوگی اور یہ بھی غلط محض ہے کہ وہاں دعا قبول نہیں ہوگی۔ ہاں باہم اہلسنت کے اتفاق رکھنے کا حکم ہے اور دو بھائیوں میں کسی دنیوی وجہ سے قطع مراسم تین دن سے زیادہ حرام ہے اور جو باہم موافقت کی طرف سبقت کرے گا وہ جنت کی طرف سبقت کرے گا اور جس سے اس کا بھائی معافی چاہے گا اور وہ بلا عذر شرعی معاف نہ کرے گا تو حدیث میں فرمایا کہ اسے روز قیامت حوض کوثر پر میرے پاس حاضر ہونا نصیب نہ ہوگا۔

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر7، صفحہ نمبر 195

مزید پڑھیں:جماعت کے مقررہ وقت کے بعد نمازیوں کا انتظار کرنا
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔
READ MORE  سنیوں اور وہابیوں کا مسجد میں الگ الگ جماعیتیں کروانا

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top