ولد الزنا کا کوئی شرعی باپ نہیں ہے
:سوال
ایک بچہ زنا سے پیدا ہوا چار پانچ سال کی عمر میں فوت ہوا، زانی باپ اور بچے کی ماں کے صبر کرنے کی صورت میں کیا ان کیلئے وہ بچہ فرط ( پیشگی اجر ، ماں باپ کا شفیع ) ہوگا ؟
: جواب
ولد الزنا کے لئے شرعاً کوئی باپ نہیں شرع مطہر نے زانی سے اس کا نسب قطع فرما دیا ہے تو وہ اس کا فرط کیونکر ہو سکتا ہے، رہا ماں کے لئے فرط ہونا یہ اس پر موقوف ہے کہ ولد الزنا کو منصب شفاعت دیا جائے ۔ واللہ تعالیٰ اعلم یہ احادیث سے تو یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وہ مطبوع علی الشر ( شر پر پیدا ہونے والا) ہوتا ہے بایں ہمہ اللہ عزوجل پر حکم نہیں کر سکتے
(يفعل الله من يشاء ان الله يحكم ما يريد )
ترجمہ: اللہ جو چاہے کرتا ہے بے شک خدا جو چاہے فرماتا ہے۔ ہاں صبر بجائے خود ایک حسن جمیلہ (اچھی خوبی ) ہے۔

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر9، صفحہ نمبر 402

مزید پڑھیں:میت گھر میں ہوتو اہل خانہ کا کھانا کھانا کیسا؟
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔
READ MORE  جمعہ کے دو فرضوں کے سوا کتنے رکعت نماز سنت پڑھنا چاہئے؟

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top