دیہات میں جمعہ وعیدین کی جواز کی کوئی صورت ہے؟
:سوال
دیہات میں جمعہ وعیدین کی جواز کی کوئی صورت ہے؟
: جواب
فی الواقع دیہات میں جمعہ وعیدین با تفاق ائمہ حنفیہ رضی اللہ تعالی عنہم ممنوع ونا جائز ہے کہ جو نماز شرعا صحیح نہیں اس سے اشتغال روا نہیں ۔ ہاں ایک روایت نادرہ امام ابو یوسف رحمۃ اللہ تعالی علیہ سے یہ آئی ہے کہ جس آبادی میں اتنے مسلمان مرد عاقل بالغ ایسے تندرست جن پر جمعہ فرض ہو سکے آباد ہوں کہ اگر وہ وہاں کی بڑی سے بڑی مسجد میں جمع ہوں تو نہ سما سکیں یہاں تک کہ انھیں جمعہ کے لئے مسجد جامع بنانی پڑے وہ صحتِ جمعہ کیلئے شہر سمجھی جائے گی۔ جس گاؤں میں یہ حالت پائی جائے اس میں اس روایت نو ادر کی بنا پر جمعہ و عیدین ہو سکتے ہیں اگر چہ اصل مذہب کے خلاف ہے مگر اسے بھی ایک جماعت متاخرین نے اختیار فرمایا اور جہاں یہ بھی نہیں وہاں ہرگز جمعہ خواہ عید مذہب حنفی میں جائز نہیں ہو سکتا بلکہ گناہ ہے۔
(جید مفتیان کرام حرج کی وجہ سےفی زمانہ امام ابو یوسف کی اس روایت نادرہ پر فتوی دیتے ہیں، ہمار افتوی بھی اسی روایت کے مطابق جاری ہوتا ہے۔ ہاشم)

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر8، صفحہ نمبر 346

مزید پڑھیں:چار رکعت احتیاطی ظہر کا ادا کرنا مستحب ہے یا واجب یا فرض؟
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔
READ MORE  غیر مقلدین کی تاریخ، کب اور کہاں سے وجود میں آئے؟

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top