تراویح اور روزہ کے بعد صبح گواہی ملی کہ چاند نظر آگیا تھا تو روزہ کھولنے کا کیا حکم ہوگا؟
:سوال
منڈی شہر میں 29 کی رات کو ابر بہت ہونے سے سبب سے چاند دیکھنے میں نہیں آیا لیکن بعد نماز مغرب کے تین شہروں سے ٹیلی گراف آئے کہ ہم نے شوال کا چاند دیکھ لیا مگر یہاں کے قاضی نے ٹیلی گراف کی خبر کو قبول نہ کیا اور تراویح کی نماز پڑھی اور پڑھائی اور روزہ بھی سب سے رکھایا ، لیکن جب سورج طلوع ہوا تو منڈی شہر کے آس پاس کے باغیچوں سے آدمی آئے اُنہوں نے گواہی دی کہ ہم نے چاند دیکھا، تب قاضی صاحب نے شاہدون سے گواہی لے کر روزہ کھولنے کا حکم دیا، تب تمام آدمیوں نے روزہ توڑ دیا اور خود بھی قاضی صاحب نے روزہ توڑ دیا ہم کو ایک روزہ قضا کرنا چاہئے یا نہیں ؟
:جواب
تار برقیوں پر کہ قاضی اعتبار نہ کیا بہت صواب ( درست ) کیا ، ایسا ہی چاہئے تھا، در بارہ ہلال خط یا تار کا کچھ اعتبار نہیں، صبح کو جو چند شہادتیں گزریں وہ لوگ اگر ثقہ اور ہلال عید میں قابل عید شہادت تھے اور اتنے فاصلہ پر تھے کہ رات آکرگواہی نہ دے سکتے تھے تو اُن کی گواہی مان کر روزہ کھولنے کا حکم دینا بھی صحیح ہے اور اُس روزہ کی قضا نہیں کہ ثبوت شرعی سے ثابت ہو گیا کہ وہ روز عید تھا نہ کہ روزہ رمضان کا ۔ واللہ تعالیٰ اعلم

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر10، صفحہ نمبر 431

مزید پڑھیں:چاند کے ثبوت کا غلط طریقے جولوگوں میں رائج ہیں وہ کون سے ہیں؟
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔
READ MORE  آذان کے بعد صلوۃ و سلام کا کیا حکم ہے؟

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top