ایک امام صبح کی نماز اتنی تاخیر سے پڑھاتا ہے کہ سلام پھیرنے کے بعد سورج طلوع ہونے میں صرف پانچ منٹ یا دس منٹ باقی رہتے ہیں کیا یہ نماز بغیر کراہت کے ادا ہو جاتی ہے یا نہیں؟
:سوال
ایک امام صبح کی نماز اتنی تاخیر سے پڑھاتا ہے کہ سلام پھیرنے کے بعد سورج طلوع ہونے میں صرف پانچ منٹ یا دس منٹ باقی رہتے ہیں کیا یہ نماز بغیر کراہت کے ادا ہو جاتی ہے یا نہیں؟
:جواب
البحر الرائق وغیرہ میں تصریح کی گئی ہے کہ فجر اور ظہر کے اوقات میں اوّل سے آخر تک کوئی کراہت نہیں ہے بخلاف باقی اوقات کے کہ وہ آخر میں مکروہ ہو جاتے ہیں، اس لئے جو شخص وقت شناسی ( وقت کی پہچان ) میں مہارت رکھتا ہو ، اگر اس طرح نماز پڑھے ( جیسا کہ سوال میں مذکور ہے ) تو اس کی نماز بغیر کراہت کے صحیح ہے۔ اس میں کراہت کا کوئی شائبہ تک نہیں ہے۔

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر5، صفحہ نمبر 320

مزید پڑھیں:کوئی آدمی فجر کی نماز پڑھ رہا تھا اچانک اس نے سنا کہ کوئی کہہ رہا ہے سورج نکل آیا ہے اب یہ آدمی جو فی الحال نماز میں ہے اپنی نماز پوری کر کے اس کا اعادہ کرے یا سلام پھیر دے اور طلوع کے بعد دوبارہ پڑھے؟
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔
READ MORE  Fatawa Rizvia jild 05, Fatwa 267

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top