:سوال
سمندری جہاز پر یا چلتی ریل گاڑی میں نماز کا کیا حکم ہے؟
:جواب
چلتے جہاز خواہ لنگر کیے ہوئے اور کنارے سے میلوں دور ہو اس پر نماز جائز ہے
اور ناو (کشتی )اگر کنارے پر ٹھہری ہے اور جہاز کی طرح زمین پر نہیں بلکہ پانی پر ہے اور یہ اتر کر کنارے پر نماز پڑھ سکتا ہے تو ٹھہری ہوئی ناو میں بھی فرض اور وتر اور صبح کی سنتیں نہ ہو سکیں گے اور چلتی ہوئی میں بدرجہ اولی نہ ہو ں گے جیسے سیر دریا کے بجرے کنارے کنارے جاتے ہیں اور انہیں روک کر زمین پر نماز پڑھ سکتے ہیں اور اگر اتر کر کنارے پر نماز نہ پڑھ سکنا اپنی ذاتی معزوری سے ہے تو ہر نماز ہو جائے گی اور اگر کسی کی ممانعت کے سبب ہے تو پڑھ لیں اور پھرلوٹائے
یہی حکم ریل کا ہے ٹھہری ہوئی ریل میں سب نمازیں جائز ہیں اور چلتی ہوئی میں سنت صبح کے سوا سب سنت و نفل جائز ہیں مگر فرض ووتر یا صبح کی سنتیں نہیں ہو سکتیں اہتمام کریں کہ ٹھہری میں پڑھے اور دیکھے کہ وقت جاتا ہے پڑھ لیں اور جب ٹھہرے پھر لوٹائے
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر5، صفحہ نمبر 113