:سوال
ایک امام صاحب رکوع سے فارغ ہو کر سمع اللہ لمن حمدہ کو سجدہ کے قریب جا کرختم کر کے اس کے ساتھ ہی اللہ اکبر کہتا ہے ، آپ سے عرض ہے کہ امام کا یہ فعل کیسا ؟ اور اس صورت میں مقتدی ربنا لك الحمد کہاں پر کہیں کھڑے کھڑے یا امام کے ساتھ سجدے میں جا کر ؟
:جواب
سنت یہ ہے کہ سمع اللہ کا سین رکوع سے سر اٹھانے کے ساتھ کہیں اور حمدہ کی ” ہ” سیدھا ہونے کے ساتھ ختم اسی طرح ہر تکبیر انتقال میں حکم ہے کہ ایک فعل سے دوسرے فعل کو جانے کی ابتداء کے ساتھ اللہ اکبر کا الف شروع ہواورختم کے ساتھ ختم ہو۔
امام مذکور جواس طرح کرتا ہے دو باتیں خلاف سنت کرتا ہے، (ایک یہ کہ ) سمع اللہ لمن حمدہ کا سجدہ کوجاتےہوئے ختم کرنا اور (دوسرا یہ کہ) سجدہ کو جانے کی تکبیر سجدہ کو جھکنے کی ابتداء سے شروع نہ کرنا، ان وجوہ سے نماز دو کراہتوں سےمکروہ ہوتی ہے، اسے سمجھایا جائے کہ خلاف سنت نہ کر اگرنہ مانے اور اس سے بہتر امام سنی صحیح العقیدہ صحیح القرآتہ صحیح الطہارتہ مل سکے تو اس کو بدل دیا جائے۔
مزید پڑھیں:کیا مقتدی کو امام کے پیچھے سورہ فاتحہ پڑھنے کی اجازت نہیں؟
مقتدی خلاف سنت میں اسکی پیروی نہ کریں بلکہ رکوع سے سر اٹھانے کے ساتھ الھم ربنا للک الحمد کا الف اور جو صرف ربنا للک الحمد پڑھتا ہو وہ ربنا کی ر شروع کریں اور سیدھے ہو جانے کے ساتھ حمدہ کی دال ختم ہو جائے تو پھر سجدہ کو جانے کے ساتھ اللہ اکبر کا الف شروع کریں اور اللہ کے لام کو بڑھائیں جب سر رکھنے کے قریب پہنچیں تو اللہ کی ہ اور عین سر زمین پر پہنچتے وقت اللہ اکبر کی ر ختم کریں۔
لام کو بڑھانا اس لئے کہ یہ راستہ طے کرنے میں اگر لام کو نہ بڑھایا تو اکبر سجدے میں پہنچنے سےپہلے ختم ہو جائے گا اور یہ خلاف سنت ہے یا راستہ پورا کرنے کو اکبر کا الف یاب بڑھائیں گے اور اسے نماز فاسد ہوتی ہے یا ر بڑھائیں گے اور غلط و خلاف سنت ہے۔
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر6، صفحہ نمبر 188