:سوال
ایک شخص نماز فرض یا وتر میں پہلا قعدہ بھول کرکھڑا ہو گیا یا کٹھرا ہونے لگا اور یاد آگیا تو اس صورت میں کیاحکم ہے لوٹ آئے یا نہ لوٹے ؟
:جواب
اگر ابھی تعود ( بیٹھنے) سے قریب ہے کہ نیچے کا آدھا بدن ہنوز سید ھانہ ہونے پایا جب تو بالا تفاق لوٹ آئے اور مذہب اصح میں اس پر سجدہ سہو نہیں اور اگر قیام سے قریب ہو گیا یعنی بدن کا نصف زیریں ( بیچے والا ) سیدھا اور پیٹھ میں خم باقی ہے تو بھی مذہب اصح وارجح میں پلٹ آنے ہی کا حکم ہے مگر اب اس پر سجدہ سہو واجب، اور اگر سیدھا کھڑا ہو گیا تو پلٹنے کا اصلاً حکم نہیں بلکہ ختم نماز پر سجدہ سہو کرلے پھر بھی اگر پلٹ آیا بہت برا کیا گناہگار ہوا، یہاں تک کہ حکم ہے کہ فوراً کھڑا ہو جائے، اور امام . ایسا کرے تو مقتدی اس کی پیروی نہ کریں کھڑے رہیں یہاں تک کہ وہ پھر قیام میں آئے ، مگر مذہب اصح میں نماز یوں بھی نہ جائے گی صرف سجدہ سہو لازم رہے گا۔
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر8، صفحہ نمبر 181