:سوال
دیو بندی عقیدے والے فاتحہ، چہلم وغیرہ سے منع کرتے ہیں، اور ہمارے ہاں یہ رائج ہے کہ حافظ صاحب چالیس دن تک قبر پر تلاوت کرتے ہیں، اس کے بدلے میں ان کو پیسے دیئے جاتے ہیں ، اس کا کیا حکم ہے؟ دیو بندی اس سے بھی منع کرتے ہیں۔
:جواب
دیو بندی عقیدہ والوں کی نسبت علمائے کرام حرمین شریفین نے بالا تفاق تحریر فرمایا ہے کہ یہ لوگ اسلام سے خارج ہیں، اور فرمایا ” من شك في عذابه و کفره فقد کفر ” جوان کے کافر ہونے میں شک کرے وہ بھی کافر ہے، ان کی کوئی بات نہ سنی جائے نہ ان کی کسی بات پر عمل کیا جائے جب تک اپنے علماء سے تحقیق نہ کر لیں۔ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم فرماتے ہیں ( واياكم واياهم لا يضلونكم ولا يفتونكم )) ان سے دور بھا گو اور انھیں اپنے سے دور کرو۔ کہیں وہ تم کو گمراہ نہ کر دیں کہیں وہ تم کو فتنہ میں نہ ڈال دیں۔
مزید پڑھیں:قرآن مجید پڑھ کر اس پر اجرت دینا اور لینا جائز ہے یا نہیں؟
اور ان کا بتایا ہوا کوئی مسئلہ اگر صحیح بھی نکلے تو اس سے یہ نہ سمجھا جائے کہ یہ عالم ہیں، یا ان کے اور مسائل بھی صحیح ہوں گے۔ دنیا میں کوئی ایسا فرقہ نہیں جس کی کوئی نہ کوئی بات صحیح نہ ہو، مثلاً یہود و نصاری کی یہ بات صحیح ہے کہ موسیٰ علیہ الصلوۃ والسلام نبی ہیں۔ کیا اس سے یہودی اور نصرانی سچے ہو سکتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم فرماتے ہیں ((الكذوب قد يصدق)) بڑا جھوٹا بھی کبھی سچ بولتا ہے۔
( مجمع بحار الانوار، ج 2 ص 239 نولکشور لکھنو)
دیو بندی تو اموات مسلمین کو ثواب پہنچانے ہی سے جلتے ہیں، فاتحہ، سوم ، دہم، چہلم سب کو حرام کہتے ہیں، یہ سب باتیں جائز ہیں، میت کو قرآن خوانی کھانا دونوں کا ثواب پہنچتا ہے، نتیجے و چالیسویں وغیر کا تعین عرفی ہے جس سے ثواب میں خلل نہیں آتا ، ہاں قرآن خوانی پر اجرت لینا دینا منع ہے، اس کا طریقہ یہ کیا جائے کہ حافظ کو مثلاً چالیس دن کے لیے نوکر رکھ لیں کہ جو چاہیں کام لیں گے اور یہ تنخواہ دیں گے، پھر اس سے قبر پر پڑھنے کا کام لیا جائے ، اب یہ اجرت بلا شبہ جائز ہے کہ اس وقت کے مقابل ہے نہ کہ تلاوت قرآن کے۔
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر9، صفحہ نمبر 645