:سوال
دفن کے وقت جو قبر پر اذان کہی جاتی ہے شرعاً جائز ہے یا نہیں؟
:جواب
بعض علمائے دین نے میت کو قبر میں اتارتے وقت اذان کہنے کو سنت فرمایا امام ابن حجر مکی و علامہ خیر الملتہ والدین رملی استاذ صاحب در مختار علیہم رحمتہ الغفار نے ان کا یہ قول نقل کیااما المكي ففى فتاواه وفي شرح العباب و عارض واما الرملي ففي حاشية البحر الرائق و مرض ” ترجمہ مکی نے اپنے فتاوی اور شرح العباب میں نقل کیا اور اس نے معارضہ کیا،رملی نے حاشیہ البحر الرائق میں نقل کیا اور اسے کمزور کہا۔
مزید پڑھیں:نماز جنازہ پڑھانے سے انکار کرنے والے کی امامت کا حکم
حق یہ ہے کہ اذان مزکورفی السوال کا جواز یقینی ہے ہر گز شرع مطہر سے اس کی ممانعت کی کوئی دلیل نہیں اور جس امر سے شرع منع نہ فرمائے اصلا ممنوع نہیں ہو سکتا قائلان جواز کے لیے اسی قدر کافی جو مدعی ممانعت ہو دلا ئل شرعیہ سے اپنا دعویٰ ثابت کریں پھر بھی مقام تبر ع میں ا کر فقیر غفر اللہ تعالی لہ بدلائل کثیرہ اس کی اصل شرع مطہر سے نکال سکتا ہے۔
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر5، صفحہ نمبر 654