نئی مسجد بنائی اور پہلی مسجد ختم کر کے دکانیں بنانا کیسا ہے
:سوال
مسجد قدیم چھوٹی تھی، اس کی توسیع کے بجائے اس کے قریب ہی ایک بڑی مسجد بنائی گئی اور پہلی مسجد کو ختم کر کے دکانیں وغیرہ بنالی ہیں ، اب شرعاً کیا حکم ہے دونوں کو مسجد باقی رکھیں یا قدیم کو یا جدید کو؟
:جواب
جبکہ اس مسجد جدید کو مسلمانوں نے مسجد کر لیا یہ بھی مسجد ہو گئی ، مسجد اول کی اور اس کی دونوں کی حفاظت و آبادی فرض ہے، مسجد اول کو منہدم کر کے تعمیر دنیاوی نہیں تعمیر دینی میں ہی میں شامل کر دینا حرام حرام سخت حرام ہے، جنھوں نے ایسا کیا ہو اور جو اس میں مشیر ہوں اور جو اسے جائز رکھیں سب اس آیہ کریمہ کے تحت میں ہیں ومن اظلم ممن منع مسجد الله ان يذكر فيها اسمه وسعى في خرابها اولئك ما كان لهم ان يدخلوا ها الأخالفين لهم في الدنيا خزى ولهم في الآخرة عذاب عظیم کے اُن سے بڑھ کر ظالم کون جو اللہ کی مسجدوں کو ان میں اللہ کا نام لئے جانے سے روکیں اور ان کی ویرانی میں کوشاں ہو انھیں تو مسجدوں میں قدم رکھنا روا نہ تھا مگر ڈرتے ہوئے ان کے لئے دنیا میں رسوائی اور ان کے لئے آخرت میں بڑا عذاب ہے۔
(ب 1 سورة البقرة ، آیت 114ـ)
مزید پڑھیں: زیادہ آبادی والی جگہ نئی مسجد تعمیر کرنا کیسا؟
فرض فرض فرض قطعی فرض ہے کہ مسجد اول کو بھی بدستور مسجد رکھیں، اور اگراس کی دکانیں کرلی گئی ہوں فرض قطعی ہے کہ فورا اور ان دکانوں کو منہدم کر کے بدستور مسجد کا اعادہ کریں ورنہ عذاب عظیم کے مستحق ہوں گے، جو نہ مانیں اور قرآن عظیم کی مخالفت پر اڑے رہیں مسلمانوں کو ان سے اجتناب لازم ہے، ان کے پاس بیٹھنا منع ہے۔ اللہ تعالی فرماتا ہے و اما ينسينك الشيطان فلا تقعد بعد الذكرى مع القوم الظالمین اگر کبھی شیطان بھلا دے تو یاد آنے پر ظالموں کے پاس نہ بیٹھو۔
( 8 امور و الانعام، آیت 88)
اور اس سے بڑھ کر ظالم کون جو مسجد ویران کر کے اس کا دکانیں کرلے وہ لوگ اگر مخالف خدا سے باز نہ آئیں تو مسلمانوں پر فرض ہے کہ کوشش کر کے مسجد منہدم کو پھر مسجد کر لیں۔

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر8، صفحہ نمبر 87

READ MORE  مسجد کے ارد گرد علاقہ ویران ہو جائے تو کیا مسجد باقی رہے گی؟
مزید پڑھیں:بنائے مسجد پر امام اعظم کی طرف ایک جھوٹی حکایت
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top