پیشہ ور گدا گروں(بھیک مانگنے والے) کو زکوۃ دینا کیسا ہے؟
:سوال
پیشہ ور گدا گروں کو زکوۃ دینا کیسا ہے؟
:جواب
:گدائی تین قسم ہے
(1)
ایک غنی مالدار جیسے اکثر اور سادھو بچے ، انھیں سوال کرنا حرام اور انھیں دینا حرام، اور اُن کے دئے سے زکوۃ ادا نہیں ہو سکتی ، فرض سر پر باقی رہے گا۔
(2)
دوسرے وہ کہ واقع ہیں قدر نصاب کے مالک نہیں مگر قوی و تندرست کسب پر قادر ہیں اور سوال کسی ایسی ضروریات
کے لیے نہیں جو ان کے کسب سے باہر ہو کوئی حرفت یا مزدوری نہیں کی جاتی ، مفت کا کھانا کھانے کے عادی ہیں اور اس کے لیے بھیک مانگتے پھرتے ہیں انھیں سوال کرنا حرام ، اور جو کچھ انھیں اس سے ملے وہ ان کے حق میں خبیث کہ حدیث شریف میں فرمایا
(لا تحل الصدقة لغنى ولا لذى مرة سوى)
ترجمہ : صدقہ حلال نہیں کسی غنی کے لیے اور نہ کسی تو انا و تندرست کے لیے۔
انھیں بھیک دینا منع ہے کہ معصیت پر اعانت ہے، لوگ اگر نہ دیں تو مجبور ہوں کچھ محنت مزدوری کریں۔
مگر ان کے دئے سے زکوۃ ادا ہو جائیگی جبکہ اور کوئی مانع شرعی نہ ہو کہ فقیر ہیں۔
(3)
تیسرے وہ عاجزنا تو اں کہ نہ مال رکھتے ہیں نہ کسب پر قدرت ، یا جتنے کی حاجت ہے اتنا کمانے پر قادر نہیں، انھیں بقدر حاجت سوال حلال ، اور اس سے جو کچھ ملے ان کے لیے طیب ، اور یہ عمدہ مصارف زکوۃ سے ہیں اور انھیں دینا باعث
اجر عظیم، یہی ہیں وہ جنھیں جھڑ کنا حرام ہے۔ واللہ تعالٰی اعلم

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر10، صفحہ نمبر 253

READ MORE  اگر فقیر زکوۃ لے کر سید زادے کو دینے سے انکار کر دے تو کیا حکم؟
مزید پڑھیں:نابینا قرضدار رشتہ دار کو زکوۃ دینا کیسا؟
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top