:سوال
نابینا امام نے صبح کی نماز پڑھاتے وقت ایسی بڑی سورت پڑھی کہ جب نماز شروع کی تھی اُس وقت سورج نہیں نکلا تھا اور جب سلام پھیرا تو سورج نکل آیا یہ نماز ہوئی نہیں؟
:جواب
نماز فجر میں اگر قعدہ سے پہلے آفتاب نکل آیا یعنی ہنوز (ابھی تک ) اتنی دیر جس میں التحیات پڑھ لی جائے نہ بیٹھنے پایا کہ سورج کی کرن چمکی تو بالاتفاق ( نماز ) جاتی رہی اور اگر تحریمہ نماز سے باہر آنے کے بعد نکلا تو بالاتفاق ہوئی مثلاً جب تک پہلی بار لفظ السلام کہا تھا سورج نہ نکلا تھا السلام کہتے ہی فورا چمک آیا علیکم ورحمۃ اللہ سورج نکلنے میں کہا تو نماز صحیح ہوگئی کہ فقط السلام کہنا تحریمہ نماز سے باہر کر دیتا ہے
الا من عليه سهو بشرط ان ياتي بالسجود
( مگر جس پر سجدہ سہو ہو، بشر طیکہ سجدہ کرے)
اور اگر طلوع شمس دونوں امر کے بیچ میں ہوا یعنی قعدہ بقدر تشہد کر چکا اور ہنوز تحریمہ نماز میں تھا کہ آفتاب طالع ہوا تو ہمارے امام اعظم رضی اللہ تعالی عنہ کے نزدیک جاتی رہی یعنی یہ فرض نفل ہو کر رہ گئے فرضوں کی قضا ذمہ پر رہی ۔ مقتدیوں کو چاہئے کہ اپنے اس نا بینا امام کو پیش از شروع متنبہ کردیا کریں کہ آج وقت اس قدر ہے پھر بھی اگر تطویل سے باز نہ آئے اور یونہی نماز کھوئے تو آپ ہی امامت سے معزولی کا مستحق ہے
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر5، صفحہ نمبر 313