:سوال
امام نے نماز میں محمد رسول اللہ ﷺ پڑھا ایک مقتدی کے منہ سے سہوا صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نکالا اور دوسرے مقتدی نے عمداًصلی اللہ تعا لی علیہ وسلم کہا حضور ان دونوں مقتدیوں کی نماز ہوئی یا نہیں؟ اور جو شخص یہ کہے کہ نماز کے اندر صلی اللہ تعا لی علیہ و سلم سہوا کہنا چاہئے نہ عمداً ، ایسے شخص کا کیا حکم ہے؟
: جواب
اللہ عزوجل کا نام پاک سن کر حکم ہے کہ عز وجل یا جل جلالہ یا اس کی مثل کلمات تعظیمی کہے، حضور اقدس صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کا نام پاک سن کر واجب ہے کہ صلی اللہ تعا لی علیہ وسلم یا علیہ فضل الصلوة والسلام یا اس کے مثل کلمات درود کہے۔ مگر یہ دونوں وجوب بیرون نماز میں نماز میں سوا ان کلمات کے جو شارع علیہ الصلوۃ والسلام نے مقرر فرمادیتے ہیں اور کی اجازت نہیں، خصوصاً جہر یہ نماز میں وقت قرآت امام مقتدی کا سننا اور خاموش رہنا واجب ہے، یونہی امام کے خطبہ پڑھتے میں جب الله عز وجل اور سید عالم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے اسمائے طیبہ آئیں سامعین دل میں کلمات نقدیس و درود کہیں، زبان سے کہنے کی وہاں بھی اجازت نہیں ۔ نماز میں نام الہی سن کر جل و علا یا نام مبارک سن کر صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کہنا اگر بقصد جواب ہے نماز جاتی رہے گی سہوا ہو یا کر صلی قصداً ، اور اگر بلا قصد جواب تو قصداً ممنوع اور سہوا پر مواخذہ نہیں۔
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر7، صفحہ نمبر 390