جوتا یا بوٹ پہن کر نماز پڑھنا کیسا ہے؟
:سوال
جوتا یا بوٹ پہن کر خشک ہو غلاظت نہ لگی ہو خواہ نیا ہو یا پرانا نماز جائز ہے یا نہیں؟ ایک مولوی نے فرمایا تھا کہ بوٹ نیا ہو یا پرانا، خشک ہو، غلاظت نہ لگی ہو پہن کر نماز جائز اور صحیح بخاری میں لکھا ہوا بتایا تھا۔
:جواب
مسجد میں جوتا پہن کر جانا خلاف ادب ہے، ردالمختار میں ہے ” دخول المسجد متنعلا سوء الادب ” ترجمہ: مسجد میں جوتا پہن کر داخل ہونا بے ادبی ہے۔
( رو المختار، ج 1 ، 486 ،مصطفی البابی، مصر )
ادب کی بنا عرف ورواج ہی پر ہے اور وہ اختلاف زمانہ و ملک و قوم سے بدلتا ہے، عرب میں باپ سے انت کہہ کر خطاب کرتے ہیں یعنی تو ، زمانہ اقدس نبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم میں بھی یونہی خطاب ہوتا تھا، سیدنا اسمعیل علیہ الصلوۃ والسلام نے اپنے والد ماجد سید نا ابراہیم شیخ الا انبیا خلیل کبریا علیہ الصلوۃ والسلام سے عرض کی اے میرے باپ! تو کر جس بات کا تجھے حکم دیا جاتا ہے اب اگر کوئی بے ادب اسے حجت بنا کر اپنے باپ کو تو تو کہا کرے ضرور گستاخ مستحق سزا ہے۔ نماز حاضری بارگاہ بے نیاز ہے کسی نواب کے دربار میں تو آدمی جوتا پہن کر جائے ، یہ تو ادب کا حکم ہے۔ اور آج کل لوگوں کے جوتے صحابہ کرام کے جوتوں کی طرح نہیں ہوتے ۔ ردو الحمار میں ہے نعالهم المتنجسة “ ترجمہ: لوگوں کے جوتے ناپاک ہوتے ہیں۔پھر بوٹ غالبا ایسا پھنسا ہوا ہوتا ہے کہ سجدے میں انگلیوں کا پیٹ زمین پر بچھانے نہ دے گا تو آداب در کنار سرے سے نماز ہی نہ ہوگی۔

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر7، صفحہ نمبر 392

READ MORE  حضور ﷺ سے نعلین پہن کر نماز پڑھنا ثابت ہے
مزید پڑھیں:قرآن خلاف ترتیب پڑھنا یا دوسرے رکعت کو طویل کرنا کیسا؟
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top