:سوال
ایک مسجد ہے جس میں تین دروازے لگے ہیں ، صبح کی نماز میں بوجہ سردی کے تنیوں دروازے بند کر کے اور چراغ جلا کر لوگ نماز پڑھا کرتے ہیں ، دریافت طلب ہے کہ ایسا کرنے میں شرعاً کوئی قباحت ہے یا نہیں؟
:جواب
وقت حاجت چراغ جلا کر نماز پڑھنے میں تو کوئی حرج نہیں، وفيه حديث تميم الداري رضی الله تعالى عنه (( وايقاده القناديل في المجسد الشريف واستحسانه من النبي صلى الله تعالى عليه وسلم ))وحديث على رضى الله تعالى عنه لما رأى المسجدين هو قال (( نور الله قبر عمر كما نور مساجدنا)) ترجمہ: اس بارے میں حضرت تمیم داری رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث ہے، مسجد نبوی میں قندیلوں کا جلانا اور نبی اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا انھیں پسند کرنا ثابت ہے، اور وہ حدیث جس میں منقول ہے کہ جب حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ نے دونوں مساجد کو روشن دیکھا تو کہا: اللہ تعالیٰ عمر رضی اللہ عنہ کی قبر کو اسی طرح روشن کرے جیسے انھوں نے مساجد کو روشن کیا۔
تاریخ الخلفاء، ص 97، مطبوعہ مطبع مجتبائی دہلی
مگر نماز کے وقت مسجد کے کواڑ بند کر نا ضرور ممنوع و بدعت سیئہ ہے۔اس وقت چراغ روشن کرنا بھی اگر اسی کو اڑ بند کرنے کی بنا پر ہو اگر بند نہ کریں چراغ کی حاجت نہ ہو تو یہ چراغ بھی بے حاجت کہ وہ حاجت بر وجہ باطل ہے اور اگر اتنے اندھیرے سے پڑھتے ہیں کہ کھلے کواڑوں میں بھی حاجت چراغ ہو تو یہ خلاف افضل ہے، مذہب حنفی میں نماز فجر جس قدر وقت روشن کر کے پڑھی جائے زیادہ اجر ہے۔
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر8، صفحہ نمبر 103