:سوال
نماز کی جماعت کے لئے وقت مقرر کر لینا کیسا ہے؟
:جواب
حدیث میں سنتِ اقدس یوں مروی ہے کہ جب لوگ جلد حاضر ہو جاتے حضور اقدس صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نماز جلد پڑھ لیتے اور حاضری میں دیر ملاحظہ فرماتے تو تاخیر فرماتے
اور کبھی ایک بار نماز عشاء میں تشریف آوری کا بہت انتظار طویل صحابہ کرام نے کیا بہت دیر کے بعد مجبور ہو کر امیر المومنین فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ نے در اقدس پر عرض کی کہ عورتیں اور بچے سوگئے، اس کے بعد حضور اقدس صلی اللہ تعالی علیہ وسلم بر آمد ہوئے اورفرمایا روئے زمین پر تمہارے سوا کوئی نہیں جو اس نماز کا انتظار کرتا ہو اور تم نماز ہی میں ہو جب تک نماز کے انتظار میں رہو
نمازوں کے لئے اگر گھنٹے گھڑی کے حساب سے اگر کوئی وقت معین کر لیا جائے جس سے لوگوں کو زیادہ انتظار نہ کرناپڑے اور وقت معین پر جلد جمع ہو جا ئیں جیسا حرمین طیبین میں اب معمول ہے تو اس میں بھی حرج نہیں جبکہ ضعیفوں اور مریضوں پر تکلیف اور جماعت کی تفریق نہ ہو۔
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر5، صفحہ نمبر 324