:سوال
نماز غٖوثیہ کا طریقہ کس طرح ہے؟ اور اس کی فضیلت کیا ہے؟
:جواب
امام اجل سیدی ابوالحسن نور الدین علی بن جریر علیہ الرحمہ نے بہجۃ الاسرار میں ، شیخ عبد الحق محدث د ہلوی علیه الرحمه اور دیگر علمائے کرام نے اپنی اپنی کتب میں غوث اعظم رضی اللہ تعالی عنہ کا یہ ارشاد نقل ہے ” من صلى ركعتين (زيد في رواية) بعد المغرب (وزادا) يقرأ في كل ركعة بعد الفاتحة سورة الاخلاص احدى عشرة مرة ثم اتفقوا في المعنى واللفظ للامام ابي الحسن قال ثم يصلى على رسول الله صلى الله تعالى عليه وسلم بعد السلام ويسلم عليه ويذكرني ثم يخطوا الى جهة العراق احدى عشرة خطوة ويذكر اسمى ويذكر حاجته فانها تقضی (زاد الشيخ) بفضل الله وكرمه (وقال آخر) قضى الله تعالى حاجته ” ترجمہ: جو بعد مغرب دورکعت نماز پڑھے ہر رکعت میں بعد فاتح سورہ اخلاص یازده (گیارہ) بار پھر بعد سلام، نبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم پر صلوٰۃ و سلام عرض کرے پھر عراق شریف کی طرف گیارہ قدم چلے اور میرا نام یاد کرے اور اپنی حاجت ذکر کرے اللہ تعالی کے فضل و کرم سے اس کی مراد پوری ہو، اس عبارت میں” مغرب کے بعد” ایک روایت میں زائد ہے اور صاحب بہجۃ الاسرار اور صاحب زبدۃ الآثار نے” ہر رکعت میں فاتحہ کے بعد سورہ اخلاص گیارہ مرتبہ” زائد ذکر کیا، پھر شیخ عبد الحق نے بفضل الله و کرمہ کو بھی اور دوسرے نے صرف” قضی اللہ تعالیٰ حاجته ” ( اللہ تعالی اسکی حاجت پوری فرمائے گا ) کو ذکر کیا۔
(بہجۃالاسرار ،ص 102 ،مصطفی البابی ،مصر )
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر7، صفحہ نمبر 571