:سوال
کیا اس نماز کو علماء و مشائخ نے پڑھا ہے اور کیا یہ واقعی غوث اعظم رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے؟
:جواب
فی الواقع یہ مبارک نماز حضرات عالیہ مشائخ کرام قدمت اسرار ہم اعزیزہ کی معمول اور قضائے حاجات و حصول مرادات کے لئے عمدہ طریق مرضی و مقبول اور حضور پر نور غوث الکونین غیاث الثقلین صلوات الله وسلامہ علی جدہ الکریم وعلیہ سے مروی و منقول۔ اجلہ علماء دا کا بر کملا اپنی تصانیف علیہ ( بلند پایا تصانیف ) میں اسے روایت کرتے اور مقبول و مقرر و مسلم معتبر رکھتے آۓ۔(اس کے بعد امام اہلسنت علیہ الرحمہ نے کئی علماء و مشائخ کے نام گنوائے جنہوں نے اس نماز کو اپنی اپنی کتابوں میں نقل کیا ، اس پر عمل کیا ، اس کی اجاز تیں اپنے مشائخ سے لیں اور اپنے مریدین اور شاگردوں کو اس کی اجازتیں دیں ، جن میں سے امام اجل ابو الحسن نور الدین علی بن جرير شطنوفی، عبد الحق محدث دہلوی، امام عبد اللہ یافعی مکی ، مولا نا علی قاری رحمہم اللہ تعالی و غیر ہم شامل ہیں)۔
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر7، صفحہ نمبر 571