:سوال
نماز کے بعد مصافحہ کرنا کیسا ہے؟ بعض لوگ اس کو نا جائز اور بدعت کہتے ہیں۔
: جواب
علمائے حنفیہ کی تصریحات جلیلہ بھی دیکھی ہوتیں کہ صاف صاف مصافحہ مذکورہ اور اسی طرح مصافحہ عید کوبھی جائز بلکہ مستحسن بلکہ سنت بتاتے ہیں۔ (پھر امام اہلسنت علیہ الرحمہ نے متعدد کتب حنفیہ سے عبارات بیان فرمائیں، جن میں سے چند درج ذیل ہیں)
فتح الله المعین علی شرح العلامة الملامسکین میں ہے من المستحب اظهار الفرح والبشاشة الى قوله والتهنئة بتقبل الله منا ومنكم وكذا المصافحة بل هي سنة عقب الصلوة كلها و عند كل لقى – ۔شرنبلالية
ترجمہ: عید کے دن مسرت و خندہ روئی ظاہر کرنا اور تقبل الله منا ومنكم ( اللہ ہم سے اور تم سے قبول فرمائے) کے ذریعہ مبارک باد دینا مستحب ہے، اسی طرح مصافحہ بھی ، بلکہ یہ تو
تمام نمازوں کے بعد اور ہر ملاقات کے وقت سنت ہے، شرنبلا لیے۔
فتح المعين لى شرح العلامہ الملا مسکین ج 1 س 325 ایچ ایم سعید کمپنی کراچی)
مزید پڑھیں:کیا نماز کے بعد مصافحہ کرنا روافض کا طریقہ ہے؟
علامہ سید احمد طحطاوی حاشیہ نورالایضاح میں فرماتے ہیں
كذا تطلب المصافحة فهي سنة عقب الصلوات كلها
” ترجمہ: اسی طرح مصافحہ بھی مطلوب ہے بلکہ یہ تو تمام نمازوں کے بعد سنت ہے۔
حاشیه طحطاوی علی مراقی الفلاح میں 288 نور محمد، کراچی)
حاشیہ در مختار میں ہے
تستحب المصافحة بل هي سنة عقب الصلوات كلها وعند كل لقى، ابو السعود عن الشرنبلالية
ترجمہ: مستحب ہے مصالحہ، بلکہ یہ تو نمازوں کے بعد اور ہر ملاقات کے وقت سنت ہے۔ ابو السعود عن الشرنبلاليه
(حاشیہ طحطاوی علی الدر المختار ج 1 ص 353 ، دار المعرفتہ ، بیروت )
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر8، صفحہ نمبر 627