:سوال
مردہ کلام کرتا اور دیکھتا ہے، اس بارے میں احادیث بیان فرمادیں۔
:جواب
سید عالم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم فرماتے ہیں ((اذا وصف الجنازه واحتملها الرجال على اعناقهم، فأن كانت صالحة قالت قد مونى وانكانت غير صالحة قالت لاهلها يا ويلها ان تذهبو بها بسمع صوتها كل شيء الا الانسان ولو سمع الانسان لصعق)) جب جنازہ رکھا جاتا ہے اور مرد اسے اپنی گردنوں پر اٹھاتے ہیں، اگر نیک ہوتا ہے، کہتا ہے مجھے آگے بڑھاؤ، اور اگر بدر ہوتا ہے کہتا ہے ہائے خرابی اس کی کہاں لیے جاتے ہو، ہر شے اس کی آواز سنتی ہے مگر آدمی کہ وہ سنے تو بیہوش ہو جائے۔
(صحیح البخاری ، ج 1 ، ص 176 ، قدیمی کتب خانہ کراچی)
مزید پڑھیں:گھر میں موت ہو جائے تو اپنا کھانا کھانا کتنے دن منع ہے؟
اگر چہ اہلسنت کا مسلک ہے کہ نصوص ہمیشہ ظاہر پر محمول ہوں گے ۔ جب تک کہ اس میں محذور نہ ہو۔ لہذا ہم اس کلام جنازہ کو یوں بھی کلام حقیقی پر محمول کرتے ہیں مگر محمد اللہ مصطفٰی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ان پچھلے لفظوں سے نص کو مفسر فرمادیا کہ ہر !شے اس کی آواز سنتی ہے اب کسی طرح مجال تاویل و تشکیک باقی نہ رہی ، ولله الحمد سید عالم صلی اللہ تعالی علیہ و سلم نے فرمایا (( ان الميت يعرف من يغسله ويحمله ومن يكفنه ومن يدليه في حفرته)) بیشک مردہ پہچانتا ہے اس کو جو اسے غسل دے اور جو اٹھائے اور جو کفن پہنائے اور جو قبر میں اتارے۔
مسند احمدبن حنبل ،ج 3،ص3، دار الفکر بیروت)
سرور عالم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا (ما من ميت يموت الا وهو يعرف غاسله وينا شد حامله ان كان بشر بروح وریحان وجنة نعيم ان يجعله وإن كان بشر بنزل من حميم وتصلية جحيم ان يحبسه )) ہر مردہ اپنے نہلانے والے کو پہچانتا اور اٹھانے والے کو قسمیں دیتا ہے اگر اسے آسائش اور پھولوں اور آرام کے باغ کا مژ دہ ملا تو قسم دیتا ہے مجھے جلد لے چل ، اور اگر آب گرم کی مہمانی اور بھڑکتی آگ میں جانے کی خبر ملتی ہے قسم دیتا ہے مجھے روک رکھ۔
(شرح الصدور، ص 39 ، خلافت اکیڈمی ، سوات )
مزید پڑھیں:روح قبض کرنے میں فرشتے غلطی نہیں کرتے؟
سید نا ابوہرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی کہ انھوں نے فرمایا ((لا يقبض المومن حتى يرى البشرى فاذا قبض نادى فليس في الدار دابة صغيرة ولا كبيرة الالله وهي تسمع صوته الا الثقلين الجن والانس، تعجلوا بي الى ارحم الراحمين فاذا وضع على سريره قال ما ابطاء ماتمشون)) مسلمانوں کی روح نہیں نکلتی جب تک بشارت نہ دیکھ لے۔ پھر جب نکل چکتی ہے تو ایسی آواز میں جسے انس و جن کے سوا گھر کا ر چھوٹا بڑا جانور سنتا ہے ، ندا کرتی ہے مجھے لے چلو ارحم الراحمین کی طرف، پھر جب جنازے پر رکھتے ہیں کہتی ہے کتنی دیر لگار ہے ہو چلنے ہیں ۔
(مصنف ابن ابی شیبہ، ج 13، ص 348، ادارہ القرآن والعلوم الاسلامیہ، کراچی)
ام در دارضی اللہ تعالی عنہا فرماتیں ہیں ( ( ان الميت اذا وضع على سريره فانه ينادي يا اهلاه ويا جيراناه ويا حملة سريراه لا تفر نكم الدنيا كما غرتنی )) بیشک مردہ جب چار پائی پر رکھا جاتا ہے پکارتا ہے اے گھر والو، اے ہمسایوں ، اے جنازہ اٹھانے والو د یکھو دنیا تمھیں دھوکا نہ دے جیسا مجھے دیا۔
( شرح الصدور، ص 40 ، خلافت اکیڈمی ، سوات ) (ص 710تا707)
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر9، صفحہ نمبر 707 تا 710