مردہ کافر کو دفن کرنے کا کیا حکم ہے؟
:سوال
کیا ہر قسم کے کافر کا یہی حکم ہے؟
:جواب
تفصیل مسئلہ یہ ہے کہ کا فر دو قسم ہے : (1) اصلی (2) مرتد ۔
اصلی وہ کہ ابتداء سے کافر ہے، اور مرتد وہ کہ معاذ اللہ بعد اسلام کا فر ہوا، یا با وصف دعوی اسلام عقائد کفر رکھے، جیسے آج کل نیچری ، مرتد کے لئے تو اصلا غسل ، نہ کفن ، نہ دفن ، نہ مسلمان کے ہاتھ سے کسی کا فر کو دیا جائے ، اگر چہ وہ اس کے مذہب کا ہو، اگر چہ اس کا باپ یا بیٹا ہو بلکہ اس کا علاج وہی مردار کتے کی طرح دبادیتا ہے اور کافر اصلی سے اگر مسلمان کو قرابت نہیں تو اس کے بھی کسی کام میں شریک نہ ہو بلکہ چھوڑ دیا جائے کہ اس کا عزیز قریب یا مذہب والے جو چاہے کریں، اور وہ بھی نہ ہوں تو علاج مثل علاج مرتد ہے۔
مزید پڑھیں:مردہ کی ہڈیاں نکال کر وہاں دفن کرنا کیسا؟
اور اگر مسلمان کو اس سے قرابت قریبہ ( قریبی رشتہ داری ہے تاہم جب کوئی قریب کا فر موجود ہو بہتر یہی ہے کہ اس کی تجہیز میں شرکت نہ کرے، ہاں ادائے حق قرابت کے لئے اگر اس کے جنازہ کے ساتھ جنازہ سے دور دور چلا جائے تو مضائقہ نہیں۔
اور اگر مسلمان ہی قریب ( رشتہ دار ) ہے کوئی کا فر قرابت دار نہیں جب بھی مسلمان پر اس کی تجہیز و تکفین ضروری نہیں ، اگر اس کے ہم مذہب کا فروں کو دے دے یا بے غسل و کفن کسی گڑھے میں پھنکوا دے، جائز ہے۔ اور اگر بلحاظ قرابت غسل و کفن و دفن کرے تو بھی اجازت ہے مگر کسی کام میں رعایت طریقہ مسنونہ نہ کرے،نجاست دھونے کی طرح پانی بہادے کسی چیتھڑے میں لپیٹ کر تنگ گڑھے میں دبادے۔
مزید پڑھیں:ایسے کا فر مردہ کو جس کا کوئی وارث نہیں، کیا کیا جائے؟
READ MORE  سدل ( کپڑا لٹکانے) کی کیا صورت ہوگی ؟

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top