معانقہ (گلے ملنا) کے بارے میں کچھ احادیث
:سوال
معانقہ کے بارے میں کچھ احادیث بیان فرمادیجئے۔
:جواب
( امام اہلسنت علیہ الرحمہ نے اس مقام پر تقریبا سترہ (17) احادیث بیان فرمائی ہیں جن میں سے چند درج ذیل ہیں )
جضرت ابوذر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے، فرماتے ہیں
( مالقيته صلی اللہ تعالیٰ عليه وسلم قط الاصافحني وبعث إلى ذات يوم ولم اكن فى اهلى فلما جنت اخبرت انه ارسل الى فأتيته وهو على سريره فالتزمنى فكانت اجود اجود)
خصور اقدس صلی اللہ تعالی علیہ کی خدمت میں حاضر ہوتا تو حضور ہمیشہ مصافحہ فرماتے ، ایک دن میرے بلانے کو آدمی بھیجا میں گھر میں نہ تھا، آیا تو خبر پائی ، حاضر ہوا، حضور تخت پر جلوہ فرما تھے، گلے سے لگالیا، تو اور یہ اور زیادہ جید اور نفیس تر تھا۔
( ابو داؤد، ج 2، ص 252 مجتبائی ، لاہور )
ام المؤمنین صدیق رضی اللہ تعالی عنہافرماتی ہیں
( رأيت النبي صلى الله تعالى عليه وسلم التزم عليا وقبله ويقول بأبی الوحيد الشهيد)
میں نے نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ سلم کو دیکھا، حضور نے مولیٰ علی کو گلے لگالیا، اور پیار کیا اور فرماتے تھے میرا باپ نثار اس وحید شہید پر۔
(مسند یعلی ج 4، ص 318 ، موسس علوم القرآن ، بیروت)
مزید پڑھیں :کیا نماز کے بعد مصافحہ کرنا روافض کا طریقہ ہے؟
عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالی عنہا فر ماتے ہیں
دخل رسول الله صلى الله تعالى عليه وسلم واصحابه غديراً فقال ليسبح كل رجل الى صاحبه فسبح كل رجل منهم الى صاحبه حتى بقى رسول الله صلى الله تعالى عليه وسلم وأبو بكر فسبح رسول الله صلى الله تعالى عليه وسلم الى ابي بكر حتى اعتنقه فقال كنت متخذا خليلاً لاتخذت ابابكر خليلاً و لكنه صاحبی)
رسول اللہ صلی الہ علی علیہ سلم اور حضور کے صحابہ ایک تالاب میں تشریف لے گئے، حضور نے ارشاد فرمایا: ہرشخص اپنے یار کی طرف پیرے، سب نے ایسا ہی کیا، یہاں تک کہ صرف رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ سلم اور ابو بکر صدیق باقی وہ رہے، رسول کی لہ صلی اللہ تعلی علیہ وسلم صدیق کی طرف پیر کے تشریف لے گئے اور انہیں گلے سے لگا کو فرمایا: میں کسی کوخلیل بناتا تو ابوبکر کو بتا تالیکن وہ میرا یار ہے۔
(طبرانی کبیر، ج 11 ص 339,261، المكتبة الفيصلية ، بیروت)
حضرت تمیم داری رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں
( سألت رسول الله صلى تعالیٰ علیه وسلم عن المعانقة فقال تحية الامم و صالح ودهم وإن أول من عائق خلیل الله ابراهیم )
میں نے رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم سے معانقہ کو پوچھا، فرمایاتحیت ہے امتوں کی، اور ان کی اچھی دوستی، اور بیشک پہلے معانقہ کرنے والے ابراہیم خلیل اللہ علی نینا وعلیہ الصلوۃو اسلام ہیں۔
ابن ابی الدنیا، دیلمی مسند الفردوس ، ج 3 ، ص 155 ، دار الكتب المعلمية ، بيروت)
بالجملہ احادیث اس بارے میں بکثرت وارد اور تخصیص سفر محض بے اصل و فاسد۔ بلکہ سفر و بے سفر ہر صورت میں معانقہ سنت، اور سنت جب ادا کی جائے گی سنت ہی ہوگی تا وقتیکہ خاص کسی خصوصیت پر شرع سے تصریحا نہی ثابت نہ ہو۔

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر8، صفحہ نمبر 608

READ MORE  احناف کے نزدیک معانقہ (گلے ملنے) کا حکم؟
مزید پڑھیں:عید نماز میں امام کا چار چار تکبیریں کہنا کیسا؟
مزید پڑھیں:عید گاه مثل مساجد قابل احترام ہے؟ اس کا حکم مسجد ہے یا نہیں؟
مزید پڑھیں:نماز عید الاضحیٰ کی نیت میں عید الضحی کہنا؟
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top