مختلف مالیت کی اشیاء پر زکوۃ کا حکم؟
:سوال
ایک شخص کے پاس ساٹھ روپے نقد ہیں اور پچاس روپے کا اس کی عورت کے پاس زیور ہے وہ ہر وقت پہنتی ہے اور پچاس روپے تجارت میں ہیں، اور اس پر پچانوے روپے مہر عورت کاقرض ہے، اس زکوۃ کا کیا حکم ہے؟
:جواب
آج کل عورتوں کا مہر عام طور پر مہر مؤخر ہوتا ہے جس کا مطالبہ بعد موت یا طلاق ہو گا مرد کو اپنے تمام مصارف میں کبھی خیال بھی نہیں آتا کہ مجھ پر یہ دین ہے ایسا مہر مانع وجوب زکوۃ نہیں ہوتا سال تمام پر اس کے پاس اگر یہ ساٹھ روپے بچے تو اس پر زکوۃ واجب ہوگی ، زکوۃ کا نصاب 56 روپے (ساڑھے باون تولہ چاندگی ) ہے اور وہ اگر شوہر کی ملک ہے تو وہ بھی شامل کیا جائے گا ایک سو دس پر زکوۃ واجب ہوگی ، اور اگر وہ مال تجارت بھی بچا تو وہ بھی شامل ہوگا ایک سو ساٹھ پر ہوگی، غرض ان تینوں مالوں میں سے سال تمام پر اگر 56 روپے کی قدر ہوگا ورنہ نہیں اور اگرز یورعورت کی ملک ہے تو اس کی زکوٰۃ اس پر واجب ہو گی جبکہ وہ خود یا اس کی ملک کا اور سونا چاندی ملا کر ساڑھے باون تولے چاندی ہو ورنہ نہیں۔

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر10، صفحہ نمبر 143

مزید پڑھیں:پرامیسری نوٹوں پر زکوۃ کا حکم؟
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔
READ MORE  کیا قرض دیئے ہوئے مال میں بھی زکوۃ واجب ہوگی؟

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top