میت کو دفن کرنے کے بعد تلقین کا طریقہ کیا ہے؟
:سوال
میت کو دفن کرنے کے بعد تلقین کا طریقہ کیا ہے؟
:جواب
تلقین کا پہلا طریقہ
حدیث میں ہے حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم فرماتے ہیں جب تمہارا کوئی بھائی مسلمان مرے اور اس کی قبر پر مٹی برابر کر چکو تو تم میں ایک شخص اس کے سرہانے کھڑا ہو کر کہے:
یا فلان ابن (بنت) فلانة ، کہ وہ سنے گا اور جواب نہ دے گا ، پھر کہے: یا فلان ابن (بنت) فلانة ، وہ سیدھا ہو کر بیٹھ جائے گا پھر کہے: یا فلان ابن ( بنت فلانة ، وہ کہے گا ہمیں ارشاد کر اللہ تعالیٰ تجھ پر رحم فرمانے مگر تجھ اس کے کہے کی خبر نہ ہوتی پھر کہے
اذکر اذکرى ما خرجت (ما خرجت) عليه من الدنيا شهادة ان لا اله الا الله وان محمدا عبده وسوله صلى الله تعالى عليه وآله وسلم وانك رضيت انك رضيت بالله ربا وبالاسلام دينا وبمحمد صلى الله تعالى عليه وآله وسلم نبياً و بالقرآن اماما نکیرین ایک دوسرے کا ہاتھ پکڑ کر کہیں گر چلو ہم اس کے پاس کیا بیٹھیں گے جسے لوگ اس کی حجت سیکھا چکے اس پر کسی نے عرض کی یا سول اللہ اگر اس کی ماں کا نام معلوم نہ ہو فر مایا حوا کی طرف نسبت کرے۔
(کنز العمال، ج 15 میں 605 مؤسسة الرسالة بیروت) (کنز العمال ، ج 15 605 مؤسسة الرسالة ، بيروت)
مزید پڑھیں:امام کا مقتدیوں سے اونچا کھڑا ہونا کیسا ہے؟
تلقین کا دوسرا طریقہ
راشد بن سعد و ضمره بن حبیب و حکیم بن عمیر کہ تینوں صاحب اجلہ ائمہ تابعین سے ؟ سے ہیں فرماتے ہیں جب قبر پر مٹی برابر کر چکیں اور جب لوگ واپس جائیں تو مستحب سمجھا جاتا تھا کہ میت کے اس کی قبر کے پاس کھڑے ہو کر کہا جائے: یا فلان قل (قولي) لا اله الا اللہ ، تین بار پھر کہا جائے : قل قولی) ربی الله و دینی السلام و نبی محمد صلى الله تعالى عليه وآله وسلم فقیر غفر اللہ تعالی اس قدر اور زائد کرتا ہے: و اعلم (و اعلمى ) ان هذين الذين اتياك او ياتيا نك) انما هو عبد ان الله لا يضران ولا ينفعان الا باذن الله فلا تخف (لا تخافي) ولا تحزن لا تخزني ) و اشهد (اشهدي ) ان ربك (ربك) الله ودينك ( دينك ( الاسلام و نبيك ( نبيك محمد صلى الله عليه وسلم ثبتنا الله اياك بالقول الثابت في الحيوة الدنيا و في الآخرة انه هو الغفور الرحيم ”
ترجمہ: کہ میرا رب اللہ ہے اور میرا دین اسلام اور نبی محمدصلی اللہتعالیٰ علیہ وسلم( فقیر غفراللہ تعالی نے اس قدر اور زائد کیا ) اور جان لے کہ یہ دو جو تیرے پاس آئے یا آئیں گے یہ تو یہی دو بندے ہیں اللہ کے، نہ نفع دیں نہ نقصان پہنچا ئیں مگر خدا کے حکم سے تو نہ ڈر اور نہ غم کر اور گواہی دے کہ تیرا رب اللہ ہے اور تیرادین اسلام اور تیرے نبی محمد صلی اللہ تعالی علیہ وسلم، ثابت رکھے ہمیں اللہ اور تجھ کو ٹھیک بات پر دنیا کی زندگی اور آخرت میں، بیشک وہی ہے بخشنے والا مہربان۔

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر9، صفحہ نمبر 222

READ MORE  مسجد کے اندر جمع ہو کر دنیا داری کی باتیں کرنا
مزید پڑھیں:جنازہ میں چھ مقتدیوں کی صف
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top