میت کی وصیت کے بغیر اسکی طرف سے حج بدل کرانا کیسا؟
:سوال
میت کی طرف سے اس کے وارث نے حج بدل کرانا ہو، میت نے وصیت بھی نہ کی ہو، اس صورت میں کیا حج بدل کرنے والے کو خاص مکہ معظمہ میں وہاں کا زمانہ حج کا خرچ دے کر مقرر کر لینا کافی ہے یا نہیں؟
:جواب
اس قسم کے حج بدل جو کرائے جاتے ہیں اُن سے فرض تو اُتر سکتا نہیں، حج عبادت بدنی اور مالی دونوں سے مرکب ہے، جس پر حج فرض تھا اور معاذ اللہ بے کئے مرگیا ظاہر ہے کہ بدنی حصہ سے تو عاجز ہو گیا رب عز و جل کی رحمت کہ صرف مالی حصہ سے اس کی طرف سے حج بدل قبول فرماتا ہے جبکہ وہ وصیت کر جائے اور رحمت پر رحمت یہ کہ وارث کا حج کرانا بھی قبول فرمایا جاتا ہے
اگر چہ میت نے وصیت نہ کی ، حج بدل والے کو اسی شہر سے جانا چاہئے جو شہر میت کا تھا تا کہ مالی صرف پورا ہو، مکہ معظمہ سے حج کرا دینا اس میں داخل نہیں، رہا ثو اب اس کی امید بھی بخیر ہے، حج کرانے والے صاحب اس پر اجرت لیتے ہیں اور جب اجرت لی ثواب کہاں، اور جب انہیں کو ثواب نہ ملامیت کو کیا پہنچائیں گے خصوصا بعض متہور یہ ظلم کرتے ہیں کہ چار چار شخصوں سے حج بدل کے روپے لے لیتے ہیں، اللہ تعالیٰ مسلمانوں کو ہدایت فرمائے، واللہ تعالیٰ اعلم

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر10، صفحہ نمبر 662

مزید پڑھیں:جس پر حج فرض نہیں، حج بدل کے واسطے مقرر ہو سکتا ہے یا نہیں ؟
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔
READ MORE  Fatawa Rizvia jild 04, Fatwa 208 to 210

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top