مسجد میں وظائف و ذکر بلند آواز سے کرنا کیسا؟
:سوال
اگر کوئی مسجد میں بآواز بلند در و دو وظائف خواہ تلاوت کر رہا ہو اس سے علیحدہ ہو کر نماز پڑھنے میں بھی آواز کانوں میں پہنچتی ہے لوگ بھول جاتے ہیں خیال بہک جاتا ہے، ایسے موقع پر بلند آواز سے ذکر و تلاوت کرنے والے کو آواز بلند کرنے سے منع کرنا جائز ہے یا نہیں؟ اگر نہ مانے تو کہاں تک منع کرنا جائز ہے؟
:جواب
بیشک ایسی صورت میں اسے جہر سے منع کرنا فقط جائز نہیں بلکہ واجب ہے کہ نہی عن المنکر ہے اور کہاں تک کا جواب یہ (ہے) کہ تا حد قدرت جس کا بیان اس ارشاد اقدس حضور سید عالم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم میں ہے ((من رأى منكم منکر افليغيره بيده فان لم يستطع فبلسانه فان لم يستطع فبقلبه وذلك اضعف الایمان) جو تم میں کوئی نا جائز بات دیکھے اس پر لازم ہے کہ اپنے ہاتھ سے اسے مٹادے بند کر دے، اور اس کی طاقت نہ پائے تو زبان سے منع کرے، اور اگر اس کی بھی طاقت نہ ہو تو دل سے اسے برا جانے ، اور یہ سب میں کمتر درجہ کا ایمان ہے۔
صحیح مسلم ، ج 1 ص 51 مطبوعہ نو پید اصح اسطالع، کراچی)
جہاں لوگ اپنے کاموں مشغول ہوں اور قرآن عظیم کے استماع کے لئے کوئی فارغ نہ ہو وہاں جہراً تلاوت کرنے والے پر اس صورت میں دو ہر اوہال ہے، ایک تو وہی خلل اندازی نماز وغیرہ کہ ذکر جہر میں تھا، دوسرے قرآن عظیم کو بے حرمتی کے لئے پیش کرنا۔

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر8، صفحہ نمبر 99

READ MORE  کیا کسی روایت میں صاحب مزار سے طلب دعا کرنا آیا ہے؟
مزید پڑھیں:سوئے ہوئے یا نمازی کے پاس بلند آواز سے قرآن پڑھنا کیسا؟
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top