مسجد کی بجائے مدرسہ میں سنتیں ادا کرنا کیسا؟
:سوال
ہماری مسجد کے ساتھ متصل مدرسہ ہے ، لوگ فجر کی نماز کیلئے آتے ہیں تو بعض اوقات جب جماعت کھڑی ہوتی ہے تو وہ مدرسہ میں سنتیں پڑھ لیتے ہیں، اس واسطے مدرسہ میں ایک چٹائی بچھا دی ہے، زید کو اس پر دو وجہ سے اعتراض ہے ایک یہ کہ نمازی جب مسجد کی فصیلوں پر جو وضو کرنے کی جگہ ہے بیٹھ کر وضو کرے گا تو مسجد کے صحن میں سے گزر کر مدرسہ کے صحن میں جو چٹائی بچھی ہے سنتیں ادا کرنے کے واسطے جائے گا تو یہ صورت خلاف شرعیہ ہے اس وجہ سے کہ بعد از اذان مسجد سے خارج ہونا جائز نہیں اس گناہ کا مرتکب ہوگا۔ دوسری وجہ ممانعت زید کی یہ ہے کہ صحن مدرسہ کا بھی فرش پختہ ہے اور چھوٹے لڑکے بعض برہنہ پاؤں پیشاب کو استنجا خانہ میں اور غسل خانہ میں جاتے ہیں اور اسی فرش صحن مدرسہ پر ہو کر گزرتے ہیں اور فجر کو اکثر شبنم کی کچھ نمی فرش پر ہوتی ہے اور کبھی کبھی رات کی بارش کی بھی نمی فرش پر ہوتی ہے پس ایسے مشکوک فرش پر چٹائی کا بچھانا چٹائی کا نجس کرنا اور نیز نمازیوں کی نماز خراب کرنا ہے۔ کیا زید کے یہ اعتراضات ٹھیک ہیں؟
:جواب
زید کے دونوں اعتراض باطل و بے معنی ہیں، مسجد سے بے نماز پڑھے باہر جانا دو شرط سے ممنوع ہے ایک یہ کہ وہ خروج بے حاجت ہو ورنہ بلاشبہ جائز ہے مثلاً جس شخص کی ذات سے دوسری مسجد کی جماعت کا انتظام وابستہ ہے وہ بعد اذان بلکہ خاص اقامت ہوتے وقت باہر جا سکتا ہے یونہی جسے دوسری مسجد میں بعد نماز دینی سبق پڑھنا یا سنی عالم کا وعظ سننا ہو اسی طرح پیشاب یا استنجے یا وضو کی حاجتیں ۔
دوسرے یہ کہ شروع جماعت تک واپسی کا ارادہ نہ ہو ورنہ مضائقہ نہیں اگر چہ بے ضرورت ہی سہی ۔یہاں دونوں شرطوں سے ایک بھی متحقق نہیں سنتیں بحال قیام جماعت بیرون مسجد پڑھنے کا حاجت شرعی ہو نا بھی ظاہر اور قصد رجوع بھی بدیہی تو عدم جواز و حصول گناہ کا حکم صریح باطل قطعی ۔ بعینہ یہ صورت سید نا عبد اللہ بن عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہا سے ثابت ہے ایک روز وہ ایسے وقت تشریف لائے کہ جماعت فجر قائم ہو چکی تھی انہوں نے ابھی سنتیں نہ پڑھی تھیں ان کی بہن ام المومنین حفصہ بنی رضی اللہ تعا لی عنہا کا حجرہ مطہرہ مسجد سے ملا ہوا تھا جس کا درواز و عین مسجد میں تھا وہاں چلے گئے اور سنتیں حجرے میں پڑھ کر پھر مسجد میں آکر شامل جماعت ہوئے۔
( شرح معانی الا ثار ،ج 1 ،ص 258 ، ایچ ایم سعید کمپنی ،کراچی)
بلکہ جب وہ مدارس متعلق مسجد ، حدود مسجد کے اندر ہیں اُن میں اور مسجد میں راستہ فاصل نہیں صرف ایک فصیل سے صحنوں کا امتیاز کر دیا ہے تو ان میں جانا مسجد سے باہر جانا ہی نہیں یہاں تک کہ ایسی جگہ معتکف کو جانا جائز کہ وہ گو یا مسجد ہی کا ایک قطعہ ہے۔ چٹائی کو ان خیالات بعیدہ کی بنا پر نجس بتانا محض پیروی اوہام ہے شرع مظہر نے دربارہ طہارت ظاہر ایسے لیت ولعل کو اصلا گنجائش نہ دی۔ نیت مذکور سے چٹائی بچھانے والوں کے لئے امید ثواب ہے۔

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر7، صفحہ نمبر 450

READ MORE  روزے کا کفارہ کیا ہے؟
مزید پڑھیں:دس رکعت تراویح ایک سلام کے ساتھ ادا کرنا کیسا؟
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top