:سوال
کوئی شخص حضور صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کو خواب میں خلاف شرع حکم فرماتے سنے تو کیا کرے ؟کیا اسے شیطانی خواب شمار کرےخواب دیکھنے والا صالح ہو تو کیا حکم ہے اور فاسق ہو تو کیا حکم ہے؟
:جواب
حضور پرنورسید عالم صلی اللہ تعالی علیہ و سلم کی زیارت سے خواب میں مشرف ہونا اگر چہ بلا شبہ
حق ہوتا ہے یہ خواب کبھی اضغاث احلام ( مخلوط خواب جن کی حقیقت بیان نہ ہو سکے ) نہیں ہوتے۔
حضور نور صلوات اللہ تعالی وسلم علیہ فرماتے ہیں
من رأني في المنام فقد رأني فان الشيطان لا يتمثل بي ،
جس نے مجھے خواب میں دیکھا اس نے مجھی کو دیکھا کہ۔شیطان میری مثال بن کر نہیں آ سکتا ۔
اور فرماتے ہیں صلی اللہ علیہ وسلم
من رأني فقد رأى الحق فان الشيطان لایتریابی
جس نے مجھے دیکھا اس نے حق دیکھا کہ شیطان میری وضع نہ بنائے گا
مزید پڑھیں:کیا نماز کو جان بوجھ کر ترک کرنے والا کافر ہو جاتا ہے؟
اور اس میں فوم کی احادیث متواتر ہیں
مگر از انجا کہ حالت خواب میں ہوش و حواس عالم بیداری کی طرح ضبط و تیقظ پر نہیں ہوتے لہذا خواب میں جو ارشاد سنے مثل سماع بیداری مورث یقین ( یقین کا سبب ) نہیں ہوتا۔
اس کا ضابطہ یہ ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے جو ارشادات بیداری میں ثابت ہوچکے ان پر عرض کریں اگر ان سے مخالف نہیں
فیھا سواء وحد مطابقة الصريح اولا
(خواہ صراحة مطابقت ہو یا نہ ) ایسی حالت میں اس ( جس کو خواب آیا ) کا ارشاد ماننا چاہئے اور مخالف ہے تو یقین کریں گے کہ صاحب خواب کے سننے میں فرق ہوا حضور اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے حق فرمایا اور بوجہ تکدر حواس ( حواس کے قائم نہ ہونے کے سبب ) کہ اثر خواب ہے اس کے سننے میں غلط آیا جیسے ایک شخص نے خواب دیکھا کہ حضور پر نور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم سے سے مے کشی (شراب پینے ) کا حکم دیتے ہیں۔ امام جعفر صادق رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا حضور نے مے کشی سے نہی فرمائی تیرے سننے میں الٹی آئی۔
اس امر میں فاسق و تقی برابر ہیں، نہ متقی کا سماع واجب الصحتہ نہ فاسق کا بیان یقینی الکذب بلکہ ضابطہ مطلقا میں یہی جو مزکور ہوا
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر5، صفحہ نمبر 100