کوئی شخص روزہ رکھنے کی طاقت نہ رکھے، تو اس کے لیے کیا فدیہ ہے؟ اور کیا اسکی جگہ کوئی اور روزہ رکھ سکتا ہے؟
:سوال
کوئی شخص روزہ رکھنے کی طاقت نہ رکھے، تو اس کے لیے کیا فدیہ ہے؟ اور کیا اسکی جگہ کوئی اور روزہ رکھ سکتا ہے؟
:جواب
جو ایسا مریض ہے کہ روزہ نہیں رکھ سکتا روزہ سے اُسے ضرر ہوگا ، مرض بڑھے گا یا دن کھینچیں گے ، اور یہ بات تجر بہ سے ثابت ہو یا مسلم طبیب حاذق کے بیان سے جو فاسق نہ ہو تو جتنے دنوں یہ حالت رہے اگر چہ پورا مہینہ وہ روزہ ناغہ کر سکتا ہے اور بعدصحت اس کی قضا رکھے، جتنے روزے چھوٹے ہوں ایک سے تیس تک ۔ اپنے بدلے دوسرے کو روزہ رکھوانا محض باطل و بے معنی ہے۔ بدنی عبادت ایک کے کئے دوسرے پر سے نہیں اتر سکتی، نہ مرد کے بدلے مرد کے رکھے سے نہ عورت کے۔ اللہ تعالیٰ اعلم

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر10، صفحہ نمبر 520

مزید پڑھیں:اگر دو صاحب کسی شخص کا روزہ زبردستی تڑ واد یں ان کے لیے کیا حکم ہے؟ اور جو صاحب روزہ توڑ یں وہ کیا کریں ؟
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔
READ MORE  Fatawa Rizvia jild 02, Fatwa 39

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top