کتنی دور تک نمازی کے آگے سے گزرنا جائز نہیں
:سوال
نمازی کے آگے سے نکلنے والا گنہگار ہوتا ہے اور نمازی کی نماز میں تو کوئی خلل نہیں ہوتا ہے اور نمازی کے آگے سے کس قدر دور تک گزرنا نہیں چاہئے؟
:جواب
نماز میں کوئی خلل نہیں آتا نکلنے والا گنہگار ہوتا ہے، نماز اگر مکان یا چھوٹی مسجد میں پڑھتا ہو تو دیوار قبلہ تک نکلنا جائز نہیں جب تک بیچ میں آڑ نہ ہو اور صحرایا بڑی مسجد میں پڑھتا ہو تو صرف موضع سجود تک نکلنے کی اجازت نہیں اس سے با ہر نکل سکتا ہے۔ موضع سجود کے یہ معنی ہیں کہ آدمی جب قیام میں اہل خشوع و خضوع کی طرح اپنی نگاہ خاص جائے سجود پر جمائے یعنی جہاں سجدے میں اس کی پیشانی ہوگی تو نگاہ کا قاعدہ ہے کہ جب سامنے روک نہ ہو تو جہاں جمائے وہاں سے کچھ آگے بڑھتی ہے جہاں تک آگے بڑھ کر جائے وہ سب موضع میں ہے اس کے اندر نکلنا حرام ہے اور اس سے باہر جائز۔

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر7، صفحہ نمبر 254

مزید پڑھیں:کونسی مسجد بڑی مسجد میں شمار ہوگی؟
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔
READ MORE  ہاتھ کھول کر نماز ادا کرنا کیسا ہے؟

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top