:سوال
ایک واعظ نے دوران وعظ یہ کہا کہ ” بمبئی میں کوئی مکان یا گلی کو چہ ایسا نہ ہوگا جس میں شبانہ روز زنانہ ہوتا ہوا اس کے پیچھے نماز کا کیا حکم ہے؟
:جواب
اس کا کہنا کہ بمبئی میں کوئی مکان یا گلی کوچہ ایسا نہ ہو گا جس میں شبانہ روز ( دن رات ) زنا نہ ہوتا ہو، اگر وہ تعمیم وتصمیم کرتا تو بمبئی کے لاکھوں مسلمان مردوں ، مسلمان پارسا بیبیوں پر صریح تہمت ملعونہ زنا تھی جس کے سبب وہ لاکھوں قذف کا مرتکب ہوتا اور ایک ہی قذف گناہ کبیرہ ہے اور قذف کرنے والے پر لعنت آئی ہے تو وہ ایک سانس میں لاکھوں گناہ کبیرہ کا مرتکب ہوتا اور لاکھوں لعنتوں کا استحقاق پاتا ہے مگر اس نے مکان اور کوچہ میں تردید سے تعمیم کو روکا اور” نہ ہوگا” کے لفظ سے جزم ( یقین ) میں فرق ڈالا۔
پھر بھی اس قدر میں شک نہیں کہ اس نے وہاں کے عام مسلمانوں مردوں بیبیوں کی حرمت پر دھبا لگایا اور اسے (یعنی اس جملہ کو ) خاص مجلس وعظ میں کہہ کر مسلمانوں کو ناحق بد نام کرنے اور ان میں اشاعت فاحشہ کا بوجھ اپنی گردن پر اٹھایا اور بکثرت مسلمانوں کو بلا وجہ شرعی ایذاری ، رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم فرماتے ہیں ” من اذى مسلما فقد اذاني ومن أذاني فقد ادی اللہ” جس نے کسی مسلمان کو ناحق ایذا دی اس نے مجھے ایذا دی اور جس نے مجھے ایذا دی اس نے اللہ عز و جل کو ایذا دی۔
(امعجم الاوسط ،ج 4 ،ص 383، مكتبۃالمعارف، الریاض )
الله عز وجل فرماتا ہے (إِنَّ الَّذِينَ يُحِبُّونَ أَنْ تَشِيعَ الْفَاحِشَةُ فِي الَّذِينَ آمَنُوْا لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ فِي الدُّنْيَا وَ الآخرة)جو یہ چاہتے ہیں کہ مسلمانوں میں بے حیائی کی بات کا چرچا پھلے ان کیلئے دنیاو آخرت میں درد ناک عذاب ہے۔ جب اس پر دونوں جہاں میں عذاب شدید کی وعید ہے تو یہ بھی کبیرہ ہوا اور مرتکب کبیر و فاسق ہے اور یہ فسق بالاعلان بر سر مجلس وعظ ہوا تو اس وجہ سے وہ فاسق معلن ہوا اور اس کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی ۔
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر6، صفحہ نمبر 569