کیا نماز غوثیہ بدعت ہے؟
:سوال
زید کہتا ہے کہ صلوٰۃ غوثیہ اعمال مشائخ میں سے نہیں، یہ بدعت ہے۔
: جواب
اس کا اعمال مشائخ کرام سے ہونا نہ ماننا آفتاب روشن کا انکار کرنا ہے اور خود کون سی راہ ہے کہ ان ائمہ و اکابر کو خواہی نخواہی جھٹلا یئے اور عیاذ باللہ بدعتی و ناحق کوش ٹھہرائیے ، پھر یہ مقبولانِ خدا صرف اپنی طرف سے نہیں کہتے بلکہ اسے خاص حضور پر نور غوث اعظم رضی اللہ تعالی عنہ کا ارشاد بتاتے ہیں اور حضور کے ارشاد واجب الانقیاد پر رد و ایراد اگر انجانی ( عدم علم کی وجہ ) سے نہ ہو تو معاذ اللہ وہ آتش سوزاں و بلائے بے درماں و قہر بے امان ہے جس کا مزہ اس دار الغرور والاقتباس میں نہ کلھا تو کل کیا دور ہے۔ حضور ( غوث پاک رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) خود ارشاد فرماتے ہیں ”تکذیبکم لي سم قاتل لا ديانكم وسبب لذهاب دنياكم و اخراكم “ میرے ارشاد کو خلاف بتانا تمہارے دین کے لئے زہر قاتل اور تمہاری دنیا و عقبی دونوں کی بربادی ہے، والعياذ بالله تعالیٰ ۔
مزید پڑھیں:کیا بسم اللہ کسی سورت کا جز ہے؟
اور ان اکابران ملت و علمائے امت کو نقل و روایت میں بھی غیر موثوق جاننا اسی دارالفتن ہندوستان میں آسان ہے جہاں نہ کسی منہ کو لگام ، نہ کسی زبان کی روک تھام ۔ یہ امام ابوالحسن نور الدین علی شطنو فی قدس سرہ کہ بہجۃ الاسرار شریف کے مصنف اور برطرز حدیث بسند متصل ( محد ثین کے طریقے پر متصل سند کے ساتھ ) اس روایت جلیلہ کے پہلے مخرج میں اجلہ علماء وائمہو قرآت وا کا بر اولیا ، وسادات طریقت سے ہیں ۔ امام شمس الدین ذہبی مصنف میزان الاعتدال کے علم حدیث و نقد ر جال میں اُن کی جلالت شان عالم آشکار، اس جناب کے معاصر ( ہم زمانہ ) تھے اور با آنکہ حضرات صوفیہ کرام کے ساتھہ اُن کی روش معلوم ہے سامحنا اللہ تعالیٰ و ایاہ ( ہم پر اور ان پر اللہ تعالٰی نرمی فرمائے) امام ابو الحسن ممدوح کی ملاقات کو ان کی مجلس تدریس میں گئے اور اپنی کتاب طبقات المترئین میں اُن کی مدح وستائش سے رطب اللساں ہوئے فرماتے ہیں
مزید پڑھیں:کیا صلوۃ غوثیہ قرآن وحدیث کے خلاف ہے؟
” علی من حرير الخمی الشطنوفي الامام الأوحد نور الدين شيخ القراء بالديار المصرية ابو الحسن اصله من الشام ولد بالقاهرة سنة أربع واربعين وستمائة وتصدر للأقراء بجمامع الأزهر وغيره تكاثر عليه الطلبة و حضرت مجلس اقراء فاعجبتی سمته وسكوته وكان ذاعزام بالشيخ عبد القادر الجيلي رضى الله تعالى عنه و جمع اخباره و مناقبه في نحو ثلث مجلدات مسلحصا ”یعنی علی بن جریرلخمی شطنو فی امام یکتا ہیں نور الدین لقب ابوالحسن کنیت بلاد مصر میں علما ائے قرآت کے استاد ہیں اصل ان کی شام سے ہے، ۲۴۴ ھ میں قاہرہ مصر میں پیدا ہوئے اور جامع از ہر وغیرہ میں مسند اقر ا پر صدرنشینی کی بکثرت طلبہ ان کے پاس جمع ہوئے میں اُن کی مجلس درس میں حاضر ہوا ان کی نیک روش و کم سختی مجھے پسند آئی حضور شیخ عبدالقادر جیلانی رضی اللہ تعالی عنہ کے شیدائی تھے انہوں نے حضور کے فضائل تین مجلد کے قریب میں جمع کئے ہیں۔ پر ظاہر کہ امام ذہبی رحمہ اللہ تعالی کے مثل سے یہ کلمات جلیلہ اس جناب کی کمال وثاقت و عدالت و وفور علم و جلالت پر شاہدعدل ودلیل فصل ہیں اور خود امام او حد یعنی بے مثل امام یکتا کالفظ اجل و اعظم تمام فضائل و مناقب جلیلہ کا یکتا جامع اکمل واتم ہے۔
مزید پڑھیں:سولہ سالہ امرد کے پیچھے نماز جائز ہوتی ہے یا نہیں؟
وہ جناب سند عالی رکھتے اور زمانہ اقدس حضور پر نور غوث الثقلین رضی اللہ تعالی عنہ سے نہایت قریب ہیں انہیں حضور اقدس تک صرف دو واسطے میں قاضی القضاة امام اجل حضرت سیدنا ابو صالح نصر قدس سرہ کے اصحاب سے ہیں اور وہ اپنے والد ماجد حضرت سیدنا ابو بکر تاج الملۃ والدين عبد الرزاق رحمہ اللہ تعالی اور وہ اپنے والد ماجد حضور پرنورسید السادات غوث الافراد قطب الارشاد غوث اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے خلیفہ ومرید و صاحب و مستفید ہیں رحمۃ اللہ تعالی علیہم اجمعین۔ شیخ محقق رحمہ الله تعالى زبدة الا ثار شریف میں فرماتے ہیں یہ کتاب بہجۃ الاسرار کتاب عظیم و شریف و مشہور ہے اور اس کے مصنف علمائے قرآت سے عالم معروف و مشہور اور ان کے احوال شریفہ کتابوں میں مذکور و مسطور۔ بالجملہ ایسے اکابر کی روایات معتمدہ کو بے وجہ وجیہ رد کر دینا یا سخت جہالت ہے یا خبث وضلالت والعياذ بالله سبخنه وتعالى۔

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر7، صفحہ نمبر 573

READ MORE  اکیلے نمازی کا دو ستونوں کے درمیان کھڑے ہونے میں حرج نہیں
مزید پڑھیں:صلوۃ غوثیہ کی حقیقت کیا ہے؟
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top